اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الطور حاشیہ نمبر۲۹

یہ کفار مکہ کے اس اعتراض کا جواب ہے کہ آخر محمد بن عبداللہ(صلی اللہ علیہ و سلم) ہی کیوں رسول بنائے گئے۔ اس جواب کا مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کو عبادت غیر اللہ کی گمراہی سے نکالنے کے لیے بہرحال کسی نہ کسی کو تو رسول مقرر کیا جانا ہی تھا۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ فیصلہ کرنا کس کا کام ہے کہ خدا اپنا رسول کس کو بنانے اور کس کو نہ بنائے؟ اگر یہ لوگ خدا کے بنائے ہوئے رسول کو ماننے سے انکار کرتے ہیں تو اس کے معنی یہ ہیں کہ یا تو خدا کی خدائی کا مالک یہ اپنے آپ کو سمجھ بیٹھے ہیں ، یا پھر ان کا زعم یہ ہے کہ اپنی خدائی کا مالک تو خدا ہی ہو مگر اس میں حکم ان کا چلے ۔