اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الذٰریٰت حاشیہ نمبر۵

اصل میں لفظ ذاتِالْحُبُکِ استعمال ہوا ہے۔ حبُک راستوں کو بھی کہتے ہیں۔ ان لہروں کو بھی کہتے ہیں جو ہوا چلنے ریگستان کی ریت اور ٹھیرے ہوئے پانی میں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اور گھونگھر والے بالوں میں جو لٹیں سے بن جاتی ہیں ان کے لیے بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے۔ یہاں آسمان کو حُبک والا یا تو اس لحاظ سے فرمایا گیا ہے کہ آسمان پر اکثر طرح طرح کی شکلوں والے بادل چھائے رہتے ہیں جن میں ہوا کے اثر سے بار بار تغیر ہوتا ہے اور کبھی کوئی شکل نہ خود قائم رہتی ہے، نہ کسی دوسری شکل سے مشابہ ہوتی ہے۔ یا اس بنا پر فرمایا گیا ہے کہ رات کے وقت آسمان پر جب تارے بکھرے ہوتے ہیں تو آدمی دیکھتا ہے کہ ان کی بہت سے مختلف شکلیں ہیں اور کوئی شکل دوسری شکل سے نہیں ملتی۔