اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الذٰریٰت حاشیہ نمبر۴۶

یعنی دنیا کی تمام اشیاء تزویج کے اصول کے اصول پر بنائی گئی ہیں۔ یہ سارا کارخانہ علام اس قاعدے پر چل رہا ہے کہ بعض چیزوں کا بعض چیزوں سے جوڑا لگتا ہے اور پھر ان کا جوڑ لگنے ہی سے طرح طرح کی ترکیبات وجود میں آتی ہیں۔ یہاں کوئی شے بھی ایسی منفرد نہیں ہے کہ دوسری کوئی شے اس کا جوڑ نہ ہو، بلکہ ہر چیز اپنے جوڑے سے مل کر ہی نتیجہ خیز ہوتی ہے۔ (مزید تشریح  کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، یٰس، حاشیہ 31۔ الزخرف، حاشیہ 12)۔