اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ ق حاشیہ نمبر۵۴

یہ جواب ہے کفار کی اس بات کا جو آیت نمبر 3 میں نقل کی گئی ہے۔ وہ کہتے تھے کہ بھلا یہ کیسے ہو سکتا کہ جب ہم مر کر خاک ہو چکے ہوں اس وقت ہمیں پھر سے زندہ کر کے اٹھا کھڑا کیا جائے، یہ واپسی تو بعید از عقل و امکان ہے۔ ان کی اسی بات کے جواب میں فرمایا گیا ہے کہ یہ حشر، یعنی سب اگلے پچھلے انسانوں کو بیک وقت زندہ کر کے جمع کر لینا ہمارے لیے بالکل آسان ہے۔ ہمارے لیے یہ معلوم کرنا کچھ مشکل نہیں ہے کہ کس شخص کی خاک کہاں پڑی ہے ہمیں یہ جاننے میں بھی کوئی وقت نہیں پیش آئے گی کہ ان بکھرے ہوئے ذرات میں سے زید کے ذرات کون سے ہیں اور بکر کے ذرات کون سے۔ ان سب کو الگ الگ سمیٹ کر ایک ایک آدمی کا جسم پھر سے بنا دینا، اور اس جسم میں اسی شخصیت کو از سر نو پیدا کر دینا جو پہلے اس میں رہ چکی تھی، ہمارے لیے کوئی بڑا محنت طلب کام نہیں ہے، بلکہ ہمارے ایک اشارے سے یہ سب کچھ آناً فاناً ہو سکتا ہے۔ وہ تمام انسان جو آدم کے وقت سے قیامت تک دنیا میں پیدا ہوئے ہیں ہمارے ایک حکم پر بڑی آسانی سے جمع ہو سکتے ہیں۔ تمہارا چھوٹا سا دماغ اسے بعید سمجھتا ہو تو سمجھا کرے۔ خالق کائنات کی قدرت سے یہ بعید نہیں ہے۔