اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ ق حاشیہ نمبر۵۳

اصل الفاظ ہیں یَسْمَعُوْنَ الصَّیْحَۃَ بِالْحَقِّ۔ اس کے دو معنی ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ سب لوگ امِر حق کی پکار کو سن رہے ہوں گے۔ دوسرے یہ کہ آواز حشر کو ٹھیک ٹھیک سن رہے ہوں گے۔ پہلے معنی کے لحاظ سے مطلب یہ ہے کہ لوگ اسی امر حق کی پکار کو اپنے کانوں سے سن رہے  ہوں گے جس کو دنیا میں وہ ماننے کے لیے تیار نہ تھے، جس سے انکار کرنے پر انہیں اصرار تھا، اور جس کی خبر دینے والے پیغمبروں کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ دوسرے معنی کے لحاظ سے مطلب یہ ہے کہ وہ یقینی طور پر یہ آوازہ حشر سنیں گے، انہیں خود معلوم ہو جائے گا کہ یہ کوئی وہم نہیں ہے بلکہ واقعی یہ آوازہ حشر ہی ہے، کوئی دبہ انہیں اس امر میں نہ رہے گا کہ جس حشر کی انہیں خبر دی گئی تھی وہ آگیا ہے اور یہ اسی کی پکار بلند ہو رہی ہے۔