اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ ق حاشیہ نمبر۱۸

یہ آخرت کے حق میں عقلی استدلال ہے۔ جو شخص خدا کا منکر نہ ہو اور حماقت کی اس حد تک نہ پہنچ گیا ہو کہ اس منظم کائنات اور اس کے اندر انسان کی پیدائش کو محض ایک اتفاقی حادثہ قرار دینے لگے،اس کے لیے یہ مانے بغیر چارہ نہیں ہے کہ خدا ہی نے ہمیں اور اس پوری کائنات کو پیدا کیا ہے۔ اب یہ امر واقعہ کہ ہم اس دنیا میں زندہ موجود ہیں اور زمین و آسمان کا یہ سارا کارخانہ ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہا ہے، آپ ہی اس بات کا صریح ثبوت ہے کہ خدا ہمیں اور اس کائنات کو پیدا کرنے سے عاجز نہ تھا۔ اس کے بعد اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ قیامت برپا کرنے کے بعد وہی خدا ایک دوسرا نظام عالم نہ بنا سکے گا، اور موت کے بعد وہ ہمیں دوبارہ پیدا نہ کر سکے گا، تو وہ محض ایک خلاف عقل بات کہتا ہے۔ خدا عاجز ہوتا تو پہلے ہی پیدا نہ کر سکتا۔ جب وہ پہلے پیدا کر چکا ہے اور اسی تخلیق کی  بدولت ہم خود وجود میں آئے بیٹھے ہیں، تو یہ فرض کر لینے کے لیے آخر کیا معقول بنیاد ہو سکتی ہے کہ اپنی ہی بنائی ہوئی چیز کو توڑ کر پھر بنا دینے سے وہ عاجز ہو جائے گا؟