اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم |
سورۃ الفتح |
رکوع | ||||||||||||||||||||||||||||||
نام: پہلی ہی آیت کے الفاظ انا فتحنا لک فتحا مبینا سے ماخوذ ہے۔ یہ محض اس سورت کا نام ہی نہیں بلکہ مضمون کے لحاظ سے بھی اس کا عنوان ہے کیونکہ اس میں اس فتح عظیم پر کلام کیا گیا ہے جو صلح حدیبیہ کی شکل میں اللہ تعالٰی نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور مسلمانوں کو عطا فرمائی تھی۔ زمانۂ نزول: روایات اس پر متفق ہیں کہ اس کا نزول ذی القعدہ 6ھ میں اس وقت ہوا تھا جب آپ کفار مکہ سے صلح حدیبیہ کا معاہدہ کرنے کے بعد مدینہ منورہ واپس تشریف لے جا رہے تھے تاریخ پس منظر: جن واقعات کے سلسلے میں یہ سورت نازل ہوئی ان کی ابتدائی اس طرح ہوئی ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے خواب میں دیکھا کہ آپ اپنے اصحاب کے ساتھ مکہ معظمہ تشریف لے گئے ہیں اور وہاں عمرہ ادا فرمایا ہے۔ پیغمبر کا خواب ظاہر ہے کہ محض خواب و خیال نہ ہو سکتا تھا وہ تو وحی کی اقسام میں سے ایک قسم ہے اور آگے چل کر آیت 27 میں اللہ تعالٰی نے توثیق کر دی ہے کہ یہ خواب ہم نے اپنے رسول کو دکھایا تھا۔ اس لیے در حقیقت یہ نرا خواب نہ تھا بلکہ ایک الٰہی اشارہ تھا جس کی پیروی کرنا حضور کے لیے ضروری تھا۔ 1. دس سال تک فریقین کے درمیان جنگ بند رہے گی، اور ایک دوسرے کے خلاف خفیہ اور علانیہ کوئی کاروائی نہ کی جائے گی۔ جس وقت اس معاہدے کی شرائط طے ہو رہی تھیں، مسلمانوں کا پورا لشکر سخت مضطرب تھا۔ کوئی شخص بھی ان مصلحتوں کو نہیں سمجھ رہا تھا جنہیں نگاہ میں رکھ کر نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم یہ شرائط قبول فرما رہے تھے۔ کسی کی نظر اتنی دور رس نہ تھی کہ اس صلح کے نتیجے میں جو خیر عظیم رونما ہونے والی تھی اسے دیکھ سکے۔ کفار قریش اسے اپنی کامیابی سمجھ رہے تھے اور مسلمان اس پر بے تاب تھے کہ ہم آخر دب کر یہ ذلیل شرائط کیوں قبول کریں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جیسے بالغ النظر مدبر تک کا یہ حال تھا کہ وہ کہتے ہیں کہ مسلمان ہونے کے بعد کبھی میرے دل میں شک نے راہ نہ پائی تھی،مگر اس موقع پر میں بھی اس سے محفوظ نہ رہ سکا۔ وہ بے چین ہو کر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور کہا "کیا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اللہ کے رسول نہیں ہیں؟ کیا ہم مسلمان نہیں ہیں؟ کیا یہ لوگ مشرک نہیں ہیں؟ پھر آخر ہم اپنے دین کے معاملے میں یہ ذلت کیوں اختیار کریں؟" انہوں نے جواب دیا "اے عمر! وہ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ ان کو ہر گز ضائع نہ کرے گا"۔ پھر ان سے صبر نہ ہوا جاکر یہی سوالات خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے بھی کیے اور حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بھی ان کو ویسا ہی جواب دیا جیسا حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے دیا تھا۔ بعد میں حضرت عمر مدتوں اس پر نوافل اور صدقات ادا کرتے رہے تاکہ اللہ تعالٰی اس گستاخی کو معاف فرما دے جو اس روز ان سے شان رسالت میں ہو گئی تھی۔ 1. اس میں پہلی مرتبہ عرب میں اسلامی ریاست کا وجود باقاعدہ تسلیم کیا گیا۔ اس سے پہلے تک عربوں کی نگاہ میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آپ کے ساتھیوں کی حیثیت محض قریش اور قبائل عرب کے خلاف خروج کرنے والے ایک گروہ کی تھی اور ان کو برادری باہر (Outlaw ) سمجھتے تھے۔ اب خود قریش ہی نے آپ سے معاہدہ کر کے سلطنت اسلامی کے مقبوضات پر آپ کا اقتدار مان لیا اور قبائل عرب کے لیے یہ دروازہ بھی کھول دیا کہ ان دونوں سیاسی طاقتوں میں سےجس کے ساتھ چاہیں حلیفانہ معاہدات کرلیں۔ یہ تھیں وہ برکات جو مسلمانوں کو اس صلح سے حاصل ہوئیں جسے وہ اپنی ناکامی اور قریش اپنی کامیابی سمجھ رہے تھے۔ سب سے زیادہ جو چیز اس صلح میں مسلمانوں کو ناگوار ہوئی تھی اور جسے قریش اپنی جیت سمجھا تھا کہ مکہ سے بھاگ کر مدینہ جانے والوں کو واپس کر دیا جائے گا اور مدینہ سے بھاگ کر مکہ جانے والوں کو واپس نہ کیا جائے گا۔ مگر تھوڑی ہی مدت گذری تھی کہ یہ معاملہ بھی قریش پر الٹا پڑا اور تجربہ نے بتا دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نگاہِ دور رس نے اس کے کن نتائج کو دیکھ کر یہ شرط قبول کی تھی۔ صلح کے کچھ دنوں بعد مکہ سے ایک مسلمان ابو بصیر قریش کی قید سے بھاگ نکلے اور مدینہ پہنچے۔ قریش نے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا اور حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے معاہدے کے مطابق انہیں ان لوگوں کے حوالے کر دیا جو ان کی گرفتاری کے لیے مکہ سے بھیجے گئے تھے۔ مگر مکہ جاتے ہوئے راستے میں وہ پھر ان کی گرفت سے بچ نکلے اور ساحل بحیرہ احمر کے اس راستے پر جا بیٹھے جس سے قریش کے تجارتی قافلے گذرتے تھے۔ اس کے بعد جس مسلمان کو بھی قریش کی قید سے بھاگ نکلنے کا موقع ملتا وہ مدینہ جانے کے بجائے ابو بصیر کر ٹھکانے پر پہنچ جاتا، یہاں تک کہ 70 آدمی جمع ہو گئے اور انہوں نے قریش کے قافلوں پر چھاپے مار مار کر ان کا ناطقہ تنگ کر دیا۔ آخر کار قریش نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے درخواست کی کہ ان لوگوں کو مدینہ بلا لیں اور حدیبیہ کے معاہدے کی وہ شرط آپ سے آپ ساقط ہو گئی۔
|
www.tafheemulquran.net |
جلد پنجم | پچھلا رکوع
|
رکوعاتھا4 |
|
سورة الفتح مدنیة
|
اٰیاتُھَا 29 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے اے نبی ؐ ، ہم نے تم کو کھلی فتح عطا کر دی1 تاکہ اللہ تمہاری اگلی پچھلی ہر کوتاہی سے درگزر فرمائے2 اور تم پر اپنی نعمت کی تکمیل کر دے3 اور تمھیں سیدھا راستہ دکھائے4 اور تم کو زبردست نصرت بخشے۔5 وہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں سکینت نازل فرمائی6 تاکہ اپنے ایمان کے ساتھ وہ ایک ایمان اور بڑھا لیں۔7 زمین اور آسمانوں کے سب لشکر اللہ کے قبضہٴ قدرت میں ہیں اور وہ علیم و حکیم ہے۔8 (اس نے یہ کام اس لیے کیا ہے)تاکہ مومن مردوں اور عورتوں9 کو ہمیشہ رہنے کے لیے ایسی جنّتوں میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہو ں گی اور ان کی برائیاں ان سے دور کر دے ۔۔۔۔10 اللہ کے نزدیک یہ بڑی کامیابی ہے ۔۔۔۔ اور ان منافق مردوں اور عورتوں اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے جو اللہ کے متعلق بُرے گمان رکھتے ہیں۔11 بُرائی کے پھیر میں وہ خودہی آگئے،12 اللہ کا غضب ان پر ہوا اور اس نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے جہنم مہیّا کر دی جو بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے۔زمین اور آسمان کے لشکر اللہ ہی کے قبضہٴ قدرت میں ہیں اور وہ زبردست اور حکیم ہے۔13 |
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًاۙ۰۰۱لِّيَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْۢبِكَ وَ مَا تَاَخَّرَ وَ يُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَيْكَ وَ يَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيْمًاۙ۰۰۲وَّ يَنْصُرَكَ اللّٰهُ نَصْرًا عَزِيْزًا۰۰۳هُوَ الَّذِيْۤ اَنْزَلَ السَّكِيْنَةَ فِيْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِيْنَ لِيَزْدَادُوْۤا اِيْمَانًا مَّعَ اِيْمَانِهِمْ١ؕ وَ لِلّٰهِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِيْمًا حَكِيْمًاۙ۰۰۴لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا وَ يُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّاٰتِهِمْ١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّٰهِ فَوْزًا عَظِيْمًاۙ۰۰۵وَّ يُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِيْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتِ وَ الْمُشْرِكِيْنَ وَ الْمُشْرِكٰتِ الظَّآنِّيْنَ بِاللّٰهِ ظَنَّ السَّوْءِ١ؕ عَلَيْهِمْ دَآىِٕرَةُ السَّوْءِ١ۚ وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ وَ لَعَنَهُمْ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَ١ؕ وَ سَآءَتْ مَصِيْرًا۰۰۶وَ لِلّٰهِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِيْزًا حَكِيْمًا۰۰۷اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِيْرًاۙ۰۰۸لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُ١ؕ وَ تُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِيْلًا۰۰۹اِنَّ الَّذِيْنَ يُبَايِعُوْنَكَ اِنَّمَا يُبَايِعُوْنَ اللّٰهَ١ؕ يَدُ اللّٰهِ فَوْقَ اَيْدِيْهِمْ١ۚ فَمَنْ نَّكَثَ فَاِنَّمَا يَنْكُثُ عَلٰى نَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ اَوْفٰى بِمَا عٰهَدَ عَلَيْهُ اللّٰهَ فَسَيُؤْتِيْهِ اَجْرًا عَظِيْمًاؒ۰۰۱۰ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع | پچھلا رکوع |
جلد پنجم |
رکوعاتھا4 |
|
سورة الفتح مدنیة
|
اٰیاتُھَا
29 |
اے نبیؐ ، بدوی عربوں20 میں سے جو لوگ پیچھے چھوڑ دیے گئے تھے اب وہ آکر ضرور تم سے کہیں گے کہ ” ہمیں اپنے اموال اور بال بچّوں کی فکر نے مشغول کر رکھا تھا، آپ ہمارے لیے مغفرت کی دُعا فرمائیں۔“ یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں۔21 ان سے کہنا” اچھا ، یہی بات ہے تو کون تمہارے معاملہ میں اللہ کے فیصلے کو روک دینے کا کچھ بھی اختیار رکھتا ہے اگر وہ تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہے یا نفع بخشنا چاہے؟ تمہارے اعمال سے تو اللہ ہی باخبر ہے۔22 (مگر اصلہ بات وہ نہیں ہے جو تم کہہ رہے ہو) بلکہ تم نے یوں سمجھا کہ رسول اور مومنین اپنے گھر والوں میں ہر گز پلٹ کر نہ آسکیں گے اور یہ خیال تمہارے دلوں کو بہت بھلا لگا23 اور تم نے بہت بُرے گمان کیے اور تم سخت بد باطن لوگ ہو۔24 “ |
سَيَقُوْلُ لَكَ الْمُخَلَّفُوْنَ۠ مِنَ الْاَعْرَابِ شَغَلَتْنَاۤ اَمْوَالُنَا وَ اَهْلُوْنَا فَاسْتَغْفِرْ لَنَا١ۚ يَقُوْلُوْنَ بِاَلْسِنَتِهِمْ۠ مَّا لَيْسَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ١ؕ قُلْ فَمَنْ يَّمْلِكُ لَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَيْـًٔا اِنْ اَرَادَ بِكُمْ ضَرًّا اَوْ اَرَادَ بِكُمْ نَفْعًا١ؕ بَلْ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرًا۰۰۱۱بَلْ ظَنَنْتُمْ اَنْ لَّنْ يَّنْقَلِبَ الرَّسُوْلُ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ اِلٰۤى اَهْلِيْهِمْ اَبَدًا وَّ زُيِّنَ ذٰلِكَ فِيْ قُلُوْبِكُمْ وَ ظَنَنْتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ١ۖۚ وَ كُنْتُمْ قَوْمًۢا بُوْرًا۰۰۱۲وَ مَنْ لَّمْ يُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِيْنَ سَعِيْرًا۰۰۱۳وَ لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ يَغْفِرُ لِمَنْ يَّشَآءُ وَ يُعَذِّبُ مَنْ يَّشَآءُ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا۰۰۱۴سَيَقُوْلُ الْمُخَلَّفُوْنَ۠ اِذَا انْطَلَقْتُمْ اِلٰى مَغَانِمَ لِتَاْخُذُوْهَا ذَرُوْنَا نَتَّبِعْكُمْ١ۚ يُرِيْدُوْنَ اَنْ يُّبَدِّلُوْا كَلٰمَ اللّٰهِ١ؕ قُلْ لَّنْ تَتَّبِعُوْنَا كَذٰلِكُمْ قَالَ اللّٰهُ مِنْ قَبْلُ١ۚ فَسَيَقُوْلُوْنَ۠ بَلْ تَحْسُدُوْنَنَا١ؕ بَلْ كَانُوْا لَا يَفْقَهُوْنَ اِلَّا قَلِيْلًا۰۰۱۵قُلْ لِّلْمُخَلَّفِيْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ سَتُدْعَوْنَ اِلٰى قَوْمٍ اُولِيْ بَاْسٍ شَدِيْدٍ تُقَاتِلُوْنَهُمْ اَوْ يُسْلِمُوْنَ١ۚ فَاِنْ تُطِيْعُوْا يُؤْتِكُمُ اللّٰهُ اَجْرًا حَسَنًا١ۚ وَ اِنْ تَتَوَلَّوْا كَمَا تَوَلَّيْتُمْ مِّنْ قَبْلُ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا اَلِيْمًا۰۰۱۶لَيْسَ عَلَى الْاَعْمٰى حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّ لَا عَلَى الْمَرِيْضِ حَرَجٌ١ؕ وَ مَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ يُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۚ وَ مَنْ يَّتَوَلَّ يُعَذِّبْهُ عَذَابًا اَلِيْمًاؒ۰۰۱۷ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد پنجم |
رکوعاتھا4 |
|
سورة الفتح مدنیة
|
اٰیاتُھَا
29 |
اللہ مومنوں سے خوش ہوگیا جب وہ درخت کے نیچے تم سےبیعت کر رہے تھے۔32 ان کے دلوں کا حال اس کو معلوم تھا، اس لیے اس نے ان پر سکینت نازل فرمائی،33 ان کو انعام میں قریبی فتح بخشی ، اور بہت سا مالِ غنیمت انہیں عطا کر دیا جسے وہ (عنقریب) حاصل کریں گے۔34 اللہ زبردست اور حکیم ہے۔ اللہ تم سے بکثرت اموالِ غنیمت کاوعدہ کرتا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے۔35 فوری طور پر تو یہ فتح اس نے تمہیں عطا کر دی36 اور لوگوں کے ہاتھ تمہارے خلاف اٹھنے سے روک دیے،37 تاکہ یہ مومنوں کےلیے ایک نشانی بن جائے38 اور اللہ سیدھے راستے کی طرف تمہیں ہدایت بخشے۔39 اِس کے علاوہ دوسری اور غنیمتوں کا بھی وہ تم سے وعدہ کرتا ہے جن پر تم ابھی تک قادر نہیں ہوئے ہو اور اللہ نے ان کو گھیر رکھا ہے،40 اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ |
لَقَدْ رَضِيَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ يُبَايِعُوْنَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِيْ قُلُوْبِهِمْ فَاَنْزَلَ السَّكِيْنَةَ عَلَيْهِمْ وَ اَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيْبًاۙ۰۰۱۸وَّ مَغَانِمَ كَثِيْرَةً يَّاْخُذُوْنَهَا۠١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِيْزًا حَكِيْمًا۰۰۱۹وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِيْرَةً تَاْخُذُوْنَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هٰذِهٖ وَ كَفَّ اَيْدِيَ النَّاسِ عَنْكُمْ١ۚ وَ لِتَكُوْنَ اٰيَةً لِّلْمُؤْمِنِيْنَ وَ يَهْدِيَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِيْمًاۙ۰۰۲۰وَّ اُخْرٰى لَمْ تَقْدِرُوْا عَلَيْهَا قَدْ اَحَاطَ اللّٰهُ بِهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرًا۰۰۲۱وَ لَوْ قٰتَلَكُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَوَلَّوُا الْاَدْبَارَ ثُمَّ لَا يَجِدُوْنَ وَلِيًّا وَّ لَا نَصِيْرًا۰۰۲۲سُنَّةَ اللّٰهِ الَّتِيْ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ١ۖۚ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبْدِيْلًا۰۰۲۳وَ هُوَ الَّذِيْ كَفَّ اَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَ اَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْۢ بَعْدِ اَنْ اَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرًا۰۰۲۴هُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَ صَدُّوْكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ الْهَدْيَ مَعْكُوْفًا اَنْ يَّبْلُغَ مَحِلَّهٗ١ؕ وَ لَوْ لَا رِجَالٌ مُّؤْمِنُوْنَ وَ نِسَآءٌ مُّؤْمِنٰتٌ لَّمْ تَعْلَمُوْهُمْ اَنْ تَطَـُٔوْهُمْ فَتُصِيْبَكُمْ مِّنْهُمْ مَّعَرَّةٌۢ بِغَيْرِ عِلْمٍ١ۚ لِيُدْخِلَ اللّٰهُ فِيْ رَحْمَتِهٖ مَنْ يَّشَآءُ١ۚ لَوْ تَزَيَّلُوْا لَعَذَّبْنَا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابًا اَلِيْمًا۰۰۲۵اِذْ جَعَلَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فِيْ قُلُوْبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِيْنَتَهٗ عَلٰى رَسُوْلِهٖ وَ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ وَ اَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوٰى وَ كَانُوْۤا اَحَقَّ بِهَا وَ اَهْلَهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمًاؒ۰۰۲۶ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد پنجم | اگلا رکوع |
رکوعاتھا4 |
|
سورة الفتح مدنیة
|
اٰیاتُھَا
29 |
فی الواقع اللہ نے اپنے رسول کو سچا خواب دکھا یا تھا جو ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق تھا۔47 اِنشاءاللہ 48تم ضرور مسجد حرام میں پورے امن کے ساتھ داخل ہوگے،49 اپنے سر منڈواؤ گے اور بال ترشواؤ گے،50 اور تمہیں کوئی خوف نہ ہو گا ۔ وہ اس بات کو جانتا تھا جسے تم نہ جانتے تھے اس لیے وہ خواب پورا ہونے سے پہلے اس نے یہ قریبی فتح تم کو عطا فرمادی۔ |
لَقَدْ صَدَقَ اللّٰهُ رَسُوْلَهُ الرُّءْيَا بِالْحَقِّ١ۚ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ اٰمِنِيْنَ١ۙ مُحَلِّقِيْنَ رُءُوْسَكُمْ وَ مُقَصِّرِيْنَ١ۙ لَا تَخَافُوْنَ١ؕ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوْا فَجَعَلَ مِنْ دُوْنِ ذٰلِكَ فَتْحًا قَرِيْبًا۰۰۲۷هُوَ الَّذِيْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّيْنِ كُلِّهٖ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِيْدًاؕ۰۰۲۸مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِيْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَيْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا١ٞ سِيْمَاهُمْ فِيْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ١ؕ ذٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرٰىةِ١ۛۖۚ وَ مَثَلُهُمْ فِي الْاِنْجِيْلِ١ۛ۫ۚ كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْـَٔهٗ فَاٰزَرَهٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰى عَلٰى سُوْقِهٖ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ١ؕ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِيْمًاؒ۰۰۲۹ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |