اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الفتح حاشیہ نمبر۲۱

اس کے دو مطلب ہیں ایک یہ کہ تمہارے مدینہ پہنچنے کے بعد یہ لوگ اپنے نہ نکلنے کے لیے جو عذر اب پیش کریں گے وہ محض ایک جھوٹا بہانہ ہو گا ، ورنہ ان کے دل جانتے ہیں کہ وہ در اصل کیوں بیٹھ رہے تھے ۔ دوسرے یہ کہ ان کا اللہ کے رسول سے دعائے مغفرت کی درخواست کرنا محض زبانی جمع خرچ ہو گا۔ اصل میں وہ نہ اپنی اس حرکت پر نادم ہیں، نہ انہیں یہ  احساس ہے کہ انہوں نے رسول کا ساتھ نہ دے کر کسی گناہ کا ارتکاب کیا ہے، اور نہ ان کے دل میں مغفرت کی کوئی طلب ہے۔ اپنے نزدیک تو وہ یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اس خطرناک سفر پر نہ جا کر بڑی عقلمندی کی ہے۔ اگر انہیں واقعی اللہ اور اس کی مغفرت کی کوئی پرسا ہوتی تو وہ گھر بیٹھے ہی کیوں رہتے۔