اس رکوع کو چھاپیں

سورة ال عمران حاشیہ نمبر۱۱

اطراف مدینہ کے منافقین کو تو اس موقع پر یہ گمان تھا، جیسا کہ آگے آیت 12 میں بیان ہوا ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور  آپ کے ساتھی اس سفر سے زندہ واپس نہ آسکیں گے۔ رہے مکہ کے مشرکین اور ان کے ہم مشرب کفار، تو وہ اس خیال میں تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ کے ساتھیوں کو عمر ے سے روک کر وہ گویا آپ کو زک دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔ ان دونوں گواہوں نے یہ جو کچھ بھی سوچا تھا اس کی تہ میں در حقیقت اللہ تعالیٰ کے متعلق یہ بد گمانی کام کر رہی تھی کہ وہ اپنے نبی کی مدد نہ کرے گا اور حق و باطل کی اس کشمکش میں باطل کو حق کا بول نیچا کرنے کی کھلی چھوٹ دے دے گا۔