اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ محمد حاشیہ نمبر۵

اس کے دو مطلب ہیں۔ ایک یہ کہ جاہلیت کے زمانے میں جو گناہ ان سے سرزد ہوئے تھے، اللہ تعالیٰ نے وہ سب ان کے حساب سے ساقط کر دیے۔ اب ان گناہوں پر کوئی باز پرس ان سے نہ ہو گی۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ عقائد اور خیالات اور اخلاق اور اعمال کی جن خرابیوں میں وہ مبتلا تھے، اللہ تعالیٰ نے وہ ان سے دور کر دیں۔ ان کے ذہن بدل گیے۔ ان کے عقائد اور خیالات بدل گیے۔ ان کی عادتیں اور خصلتیں بدل گئیں۔ ان کی سیرتیں اور ان کے کردار بدل گئے۔ اب ان کے اندر جاہلیت کی جگہ ایمان ہے اور بد کر داریوں کی جگہ عمل صالح۔