اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الاحقاف حاشیہ نمبر۵

جواب دینے سے مراد جوابی کاروائی کرنا ہے نہ کہ الفاظ میں بآواز جواب دینا یا تحریر کی شکل میں لکھ کر بھیج دینا۔ مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص اگر  ان معبودوں سے فریاد یا استغاثہ کرے، یا ان سے کوئی دعا مانگے، تو چون کہ ان کے ہاتھ میں کوئی طاقت اور کوئی اختیار نہیں ہے، اس لیے وہ اس کی درخواست پر کوئی کار روائی نفی یا اثبات کی  شکل میں ہیں کر سکتے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ  ہو جلد چہارم،الزمر، حاشیہ نمبر33)
قیامت تک جواب نہ دے سکنے کا مطلب یہ ہے کہ جب تک یہ دنیا باقی ہے اس وقت تک تو معاملہ صرف اسی  حد پر رہے گا کہ ان کی دعاؤں کا کوئی جواب ان کی طرف سے نہ ملے گا، لیکن جب قیامت آ جائے گی تو اس سے آگے بڑھ کر معاملہ یہ پیش آئے گا کہ وہ معبود اپنے ان عابدوں کے الٹے دشمن ہوں گے، جیسا کہ آگے کی آیت میں آ رہا ہے۔