اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الاحقاف حاشیہ نمبر۳۵

معتبر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بعد جنوں کے پے درپے وفود نبی صلی اللہ علیہ و سلم  کے پاس حاضر ہونے لگے اور آپ سے ان کی رو در رو ملاقاتیں ہوتی رہیں۔ اس بارے میں جو روایات کتب حدیث میں منقول ہوئی ہیں ان کو جمع کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہجرت سے پہلے مکہ معظمہ میں کم از کم چھ وفد آئے تھے۔
ان میں سے ایک وفد کے متعلق حضرت عبداللہ  بن مسعود فرماتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  مکہ میں رات بھر غائب رہے۔ ہم لوگ سخت پریشان تھے کہ کہیں پر کوئی حملہ نہ کر دیا گیا ہو۔ صبح سویرے ہم نے آپ کو حراء کی طرف سے آتے ہوئے دیکھا۔ پوچھنے پر آپ نے بتایا کہ ایک جن مجھے بلانے آیا تھا۔ میں نے اس کے ساتھ آ کر یہاں جنوں کے ایک گروہ کو قرآن سنایا۔ (مسلم۔ مسند احمد۔ ترمذی۔ ابوداؤد)
حضرت عبداللہ بن مسعود ہی کی ایک اور روایت ہے کہ ایک مرتبہ مکہ میں حضور نے صحابہ سے فرمایا کہ آج رات تم میں سے کون میرے ساتھ جنوں کی ملاقات کے لیے چلتا ہے؟ میں آپ کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہو گیا۔ مکہ کے بالائی حصہ میں ایک جگہ حضور نے لکیر کھینچ کر مجھ سے فرمایا کہ اس سے آگے نہ بڑھنا۔ پھر آپ آگے تشریف لے گئے اور کھڑے ہو کر قرآن پڑھنا شروع کیا۔میں نے دیکھا کہ بہت سے اشخاص ہیں جنہوں نے آپ کو گھیر رکھا ہے اور وہ میرے اور آپ کے درمیان حائل ہیں۔ )ابن جریر۔ بیہقی۔ دلائل النبوۃ۔ابونعیم اصفہانی، دلائل النبوہ)
ایک اور موقع پر بھی رات کے وقت حضرت عبداللہ بن مسعود نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ تھے اور مکہ معظمہ میں حجون کے مقام پر جنوں کے ایک مقدمہ کا آپ نے فیصلہ فرمایا۔ اس کے سالہا سال بعد ابن مسعودؓ نے کوفہ میں جاٹوں کے ایک گروہ کو دیکھ کر کہا حجون کے مقام پر جنوں کے جس گروہ کو میں نے دیکھا تھا وہ ان لوگوں سے بہت مشابہ تھا۔ (ابن جریر)