اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الاحقاف حاشیہ نمبر۱۶

یعنی ان لوگوں  نے اپنے آپ کو حق و باطل کا معیار قرار دے رکھا ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ جس ہدایت کو یہ قبول نہ کریں وہ ضرور ضلالت ہی ہونی چاہیے۔ لیکن یہ اسے ’’ نیا جھوٹ‘‘ کہنے کی ہمت نہیں رکھتے، کیونکہ اس سے پہلے بھی انبیاء علیہم السلام یہی تعلیمات پیش کرتے رہے ہیں، اور تمام کتب آسمانی جو اہل کتاب کے پاس موجود ہیں، ان ہی عقائد اور ان ہی ہدایات سے بھری ہوئی ہیں۔ اس لیے یہ اسے ’’پرانا جھوٹ‘‘ کہتے ہیں۔ گویا ان کے نزدیک وہ سب لوگ بھی دانائی سے محروم تھے جو ہزاروں برس سے ان حقائق کو پیش کرتے اور مانتے چلے آ رہے ہیں، اور تمام دانائی صرف انکے حصے میں آ گئی ہے۔