اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الاحقاف حاشیہ نمبر۱۲

اس ارشاد کا پس منظر یہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے  آپ کو خدا کے رسول کی حیثیت سے پیش کیا تو مکے کے لوگ اس پر طرح طرح کی باتیں بنانے لگے۔وہ کہتے تھے کہ یہ کیسا رسول ہے جو بال بچے  رکھتا ہے، بازاروں میں چلتا پھرتا ہے، کھاتا پیتا ہے،اور ہم جیسے انسانوں کی طرح زندگی بسر کرتا ہے۔ آخر اس میں وہ نرالی بات کیا ہے جس میں یہ عام انسانوں سے مختلف ہو اور ہم یہ سمجھیں کہ خاص طور پر اس شخص کو خدا نے اپنا رسول بنایا ہے۔ پھر وہ کہتے تھے کہاگراس شخص کو خدا نے رسول بنایا ہوتا تو وہ اس کی اردلی میں کوئی فرشتہ بھیجتا جو اعلان کرتا کہ یہ خدا کا رسول ہے، اور ہراس شخص پر عذاب کا کوڑا برسا دیتا جو اس کی شان میں کوئی ذرا سی گستاخی کر بیٹھتا۔ یہ آخر کیسے ہو سکتا ہے کہ خدا کسی کو اپنا رسول مقرر کرے اور پھر اسے یوں ہی مکے کی گلیوں میں پھرنے اور ہر طرح کی زیادتیاں سہنے کے لیے بے سہارا چھوڑ دے۔ اور کچھ نہیں تو کم از کم یہی ہوتا کہ خدا اپنے رسول کے لیے ایک شاندار محل اور ایک لہلہاتا باغ ہی پیدا کر دیتا۔ یہ تو نہ ہوتا کہ اس کے رسول کی بیوی کا مال جب ختم ہو جائے تو اسے فاقوں کی نوبت آ جائے اور طائف جانے کے لیے اسے سواری تک میسر نہ ہو۔ پھر وہ لوگ آپ سے طرح طرح کے معجزات کا مطالبہ کرتے تھے اور غیب کی باتیں آپ سے پوچھتے تھے۔ ان کے خیال میں کسی شخص کا رسول خدا ہونا یہ معنی رکھتا تھا کہ وہ فوق البشری طاقتوں کا مالک ہو، اس کے ایک اشارے پر پہاڑ ٹل جائیں اور ریگ زار دیکھتے دیکھتے کشت زاروں میں تبدیل ہو جائیں، اس کو تمام : ماکان  و ما یکون  کا علم ہو اور پردہ غیب میں چھپی ہوئی ہر چیز اس پر روشن ہو۔
  یہی باتیں ہی جن کا جواب ان  فقروں میں دیا گیا ہے۔ ان میں سے ہر فقرے کے اندر معانی کی ایک دنیا پوشیدہ ہے۔
فرمایا، ان سے کہو، ’’ میں کوئی نرالا رسول تو نہیں ہوں ’’۔ یعنی میرا رسول بنایا جانا دنیا کی تاریخ میں کوئی پہلا واقعہ تو نہیں ہے کہ تمہیں یہ سمجھنے میں پریشانی لاحق ہو کہ رسول کیسا ہوتا ہے اور کیسا نہیں ہوتا۔ مجھ سے پہلے بہت سے رسول آ چکے ہیں، اور میں ان سے مختلف نہیں ہوں۔ آخر دنیا میں کب کوئی رسول ایسا آیا ہے جو بال بچے نہ رکھتا ہو،یا کھاتا پیتا نہ ہو، یا عم انسانوں کی سی زندگی بسر نہ کرتا ہو؟ کس رسول کے ساتھ کوئی فرشتہ اترا ہے جو اس کی رسالت کا اعلان کرتا ہو اور اس کے  آگے آگے ہاتھ میں کوڑا لیے پھرتا ہو؟ کس رسول کے لیے باغ اور محلات پیدا کیے گئے اور کس نے خدا کی طرف بلانے میں وہ سختیاں نہیں جھیلیں جو میں جھیل رہا ہوں؟ کون سا رسول ایسا گزرا ہے جو اپنے اختیار سے کوئی معجزہ دکھا سکتا ہو یا اپنے علم سے سب کچھ جانتا ہو؟ پھر یہ نرالے معیار میری ہی رسالت کو پرکھنے کے لیے تم کہاں  سے لیے چلے آ رہے ہو۔
اس کے بعد فرمایا کہ ان کے جواب میں یہ بھی کہو ’’ میں نہیں جانتا کہ کل میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے اور تمہارے ساتھ کیا، میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ بھیجی جاتی ہے‘‘۔ یعنی میں علم الغیب نہیں ہون کہ ماضی، حال،مستقبل سب مجھ پر روشن ہوں اور دنیا کی ہر چیز کا مجھ علم ہو۔ تمہارا مستقبل تو درکنار، مجھے تو اپنا مستقبل بھی معلوم نہیں ہے۔ جس چیز کا وحی کے ذریعہ سے مجھے علم دے دیا جاتا ہے بس اسی کو میں جانتا ہوں۔ اس سے زائد کوئی علم رکھنے کا میں نے آخر کب دعویٰ کیا تھا، اور کونسا رسول ایسے علم کا مالک کبھی دنیا میں گزرا ہے کہ تم میری رسالت کو جانچنے کے لیے میری غیب دانی کا امتحان لیتے پھرتے ہو۔ رسول کا یہ کام کب سے ہو گیا کہ وہ کھوئی ہوئی چیزوں کے پتے بتائے، یا یہ بتائے کہ حاملہ عورت لڑکا جنے گی یا لڑکی، یا یہ بتائے  کہ مریض اچھا ہو جائے گا یا مر جائے گا۔
آخر میں فرمایا کہ ان سے کہہ دو ’’ میں ایک صاف صاف خبردار کر دینے والے کے سوا اور کچھ نہیں ہوں‘‘۔ یعنی میں خدائی اختیارات کا مالک نہیں ہوں کہ وہ عجیب و غریب معجزے  تمہیں دکھاؤں جن کے مطالبے تم مجھ سے آئے دن کرتے رہتے ہو۔ مجھے جس کام کے لیے بھیجا گیا ہے وہ تو صرف یہ ہے کہ لوگوں کے سامنے راہ راست پیش کروں اور جو لوگ اسے بول نہ کریں انہیں برے انجام سے خبردار کر دوں۔