اس رکوع کو چھاپیں

سورة ال عمران حاشیہ نمبر۱۱

اس مقام پر یہ فقرہ دو معنی دے رہا ہے۔ ایک یہ کہ فی الواقع یہ اللہ کا رحم اور اس کا در گزر ہی ہے جس کی وجہ سے وہ لوگ زمین میں سانس لے رہے ہیں جنہیں خدا کے کلام کو افتا قرار دینے میں کوئی باک نہیں اور نہ کوئی بے رحم اور سخت گیر خدا اس کائنات کا مالک ہوتا تو ایسی جسارتیں کرنے والوں کو ایک سانس کے بعد دوسرا سانس لینا نصیب نہ ہوتا۔ دوسرا مطلب اس فقرے کا یہ ہے کہ ظالمو، اب بھی اس ہٹ دھرمی سے باز آ جاؤ تو خدا کی رحمت کا دروازہ تمہارے لیے  کھلا ہوا ہے، اور جو کچھ تم نے اب تک کیا ہے وہ معاف ہو سکتا ہے۔