اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الجاثیۃ حاشیہ نمبر۳۶

دوسرے الفاظ میں ان کی اس حجت کا مطلب یہ تھا کہ جب کوئی ان سے یہ کہے کہ موت کے بعد دوسری زندگی ہو گی تو اسے لازماً قبر سے ایک مردہ اٹھا کر ان کے سامنے لے آنا چاہیے۔ اور اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو وہ یہ نہیں مان سکتے کہ مرے ہوئے انسان کسی وقت از سر نو زندہ کر کے اٹھائے جانے والے ہیں۔ حالانکہ یہ بات سے سے کسی نے بھی ان سے نہیں کہی تھی کہ اس دنیا میں متفرق طور پر وقتاً فوقتاً مردوں کو دوبارہ زندہ کیا جاتا رہے گا۔ بلکہ جو کچھ کہا گیا تھا وہ یہ تھا کہ قیامت کے بعد اللہ تعالیٰ بیک وقت تمام انسانوں کو از سر نو زندہ کرے گا اور ان سب کے اعمال کا محاسبہ کر کے جزا اور سزا کا فیصلہ فرمائے گا۔