اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الدخان حاشیہ نمبر۳۴

یہ ان کے اعتراض کا دوسرا جواب ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص بھی حیات بعد الموت اور آخرت کی جزا و سزا ک کا منکر ہے وہ دراصل اس کارخانہ عالم کو کھلونا اور اس کے خالق کو نادان بچہ سمجھتا ہے، اسی بناء پر اس نے یہ رائے قائم کی ہے کہ انسان دنیا میں ہر طرح کے ہنگامے برپا کر کے ایک روز بس یوں ہی مٹی میں رل مل جائے گا اوراس کے کسی اچھے یا برے کام کا کوئی نتیجہ نہ نکلے گا۔ حالاں کہ یہ کائنات کسی کھلنڈرے کی نہیں بلکہ ایک خالق حکیم کی بنائی ہوئی ہے اور کسی حکیم سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی ہے کہ وہ فعل عبث کا ارتکاب کرے گا۔ انکار آخرت کے جواب میں یہ استدلال قرآن مجید میں متعدد مقامات پر کیا گیا ہے، ہم اس کی مفصل تشریح کر چکے ہیں۔(ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد، اول، ص 551، جلد دوم ،  ص 264۔ 265۔ جلد سوم، ص151۔ 152۔ 302۔ 303 ۔ 731 تا 735)۔