اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الزخرف حاشیہ نمبر۸

۔ پہاڑوں کے بیچ بیچ میں درّے ،اور پھر کوہستانی اور میدانی علاقوں میں دریا وہ قدرتی راستے ہیں جو اللہ نے زمین کی پشت پر بنا دیے  ہیں۔ انسان ان ہی کی مدد سے کرہ زمین پر پھیلا ہے ۔ اگر پہاڑی سلسلوں کو کسی شگاف کے بغیر بالکل ٹھوس دیوار کی شکل میں کھڑا کر دیا جاتا اور زمین میں کہیں دریا، ندیاں، نالے نہ ہوتے تو آدمی جہاں پیدا ہوا تھا اسی علاقے میں مقید ہو کر رہ جاتا۔ پھر اللہ مزید فضل یہ فرمایا کہ تمام روئے زمین کو یکساں بنا کر نہیں رکھ دیا، بلکہ اس میں قسم قسم کے ایسے امتیازی نشانات (Land marks) قائم کر دیے جن کی مدد سے انسان مختلف علاقوں کو پہچانتا ہے اور ایک علاقے اور دوتے علاقے کا فرق محسوس کرتا ہے ۔ یہ دوسرا اہم ذریعہ ہے جس کی بدولت انسان کے لیے زمین میں نقل و حرکت آسان ہوئی ۔ اس نعمت کی قدر آدمی کو اس وقت معلوم ہوتی ہے جب اسے کسی لق و دق صحرا میں جانے کا اتفاق ہوتا ہے ، جہاں سینکڑوں میل تک زمین ہر قسم کے امتیازی نشانات سے خالی ہوتی ہے اور آدمی کو کچھ پتہ نہیں چلتا کہ وہ کہاں سے کہاں پہنچا ہے اور آگے کدھر جائے۔