اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الزخرف حاشیہ نمبر۱۶

یہاں مشرکین عرب کی نا معقولیت کو پوری طرح بے نقاب کر کے رکھ دیا گیا ہے ۔ وہ کہتے تھے کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں۔ ان کے بت انہوں نے عورتوں کی  شکل کے بنا رکھے تھے ، اور یہی ان کی وہ دیویاں تھیں جن کی پرستش کی جاتے تھی ۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اول تو تم نے یہ جاننے اور ماننے کے باوجود کہ زمین و آسمان کا خالق اللہ  ہے اور ان زمین کو اسی نے تمہارے لیے گواہ بنایا ہے ، اور وہی آسمان سے پانی برساتا ہے ، اور اسی نے یہ جانور تمہاری خدمت کے لیے پیدا کیے ہیں، اس کے ساتھ دوسروں کو معبود بنایا ۔ حالانکہ جنہیں تم معبود بنا رہے ہو وہ خدا نہیں بلکہ بندے ہیں۔ پھر مزید غضب یہ کیا کہ بعض بندوں کو صفات ہی میں نہیں بلکہ اللہ کی ذات میں بھی اس کا شریک بنا ڈالا اور یہ عقیدہ ایجاد کیا کہ وہ اللہ کی اولاد ہیں۔ اس پر بھی تم نے بس نہ کیا اور اللہ کے لیے وہ اولاد تجویز کی جسے تم خود اپنے لیے ننگ و عار سمجھتے ہو۔ بیٹی گھر میں پیدا ہو جائے تو تمہارا منہ کالا ہو جاتا ہے ، خون کا سا گھونٹ پیکر رہ جاتے ہو، بلکہ بعض اوقات زندہ بچی کو دفن کر دیتے ہو۔ یہ اولاد تو آئی اللہ کے حصے میں۔ اور بیٹے ، جو تمہارے نزدیک فخر کے قابل اولاد ہیں، مخصوص ہو گئے تمہارے لیے ؟ اس پر تمہارا دعویٰ یہ ہے کہ ہم اللہ کے ماننے والے ہیں۔