اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشوریٰ حاشیہ نمبر۸١

 یہ وحی آنے کی وہ صورت ہے جس کے ذریعہ سے تمام کتب آسمانی انبیاء علیہم السلام تک پہنچی ہیں۔ بعض لوگوں نے اس فقرے کی غلط تاویل کر کے اس کو یہ معنی پہنائے ہیں کہ ’’ اللہ کوئی رسول بھیجتا ہے جو اس کے حکم سے عام لوگوں تک اس کا پیغام پہنچاتا ہے ‘‘۔ لیکن قرآن  کے الفاظ : فَیُوْحِیَ بِاِذْنِہٖ مَا یَشَآ ءُ (پھر وہ وحی کرتا ہے اس کے حکم سے جو کچھ وہ چاہتا ہے ) ان کی اس تاویل کا غلط ہونا بالکل عیاں کر دیتے ہیں۔ عام انسانوں کے سامنے انبیاء کی تبلیغ کو ’’ وحی کرنے ‘‘ سے نہ قرآن میں کہیں تعبیر کیا گیا ہے اور نہ عربی زبان میں انسان کی انسان سے علانیہ گفتگو کو ’’ وحی ‘‘ کے لفظ سے تعبیر کرنے کی کوئی گنجائش ہے۔ لغت میں وحی کے معنی ہی خفیہ اور سریع اشارے کے ہیں۔ انبیاء کی تبلیغ پر اس لفظ کا اطلاق صرف وہی شخص کر سکتا ہے جو عربی زبان سے بالکل نا بلد ہو۔