اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشوریٰ حاشیہ نمبر٦٦

 یہ دوسرا قاعدہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ زیادتی کرنے والے سے بدلہ لے لینا اگر چہ جائز ہے ، لیکن جہاں معاف کر دینا اصلاح کا موجب ہو سکتا ہو وہاں اصلاح کی خاطر بدلہ لینے کے بجائے معاف کر دینا زیادہ بہتر ہے۔ اور چونکہ یہ معافی انسان اپنے نرس پر جبر کر کے دیتا ہے ، اس لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس کا اجر ہمارے ذمہ ہے ، کیونکہ تم نے بگڑے ہوئے لوگوں کی اصلاح کی خاطر یہ کڑوا گھونٹ پیا ہے۔