اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشوریٰ حاشیہ نمبر٦

اصل میں لفظ ’’ اولیا ء‘ ‘استعمال ہوا ہے جس کا مفہوم عربی زبان میں بہت وسیع ہے۔ معبود ان باطل کے متعلق گمراہ انسانوں کے مختلف عقائد اور بہت سے مختلف طرز عمل ہیں جن کو قرآن مجید میں ’’ اللہ کے سوا دوسروں کو اپنا ولی بنانے ‘‘ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ قرآن پاک کا تتبّع کرنے سے لفظ ’’ولی‘‘ کے حسب ذیل مفہومات معلوم ہوتے ہیں :

1)  جس کے کہنے پر آدمی چلے ، جس کی ہدایات پر عمل کرے ، اور جس کے مقرر کیے ہوئے طریقوں ، رسموں اور قوانین و ضوابط کی پیروی کرے (النساء، آیات 118 تا 120۔ الاعراف 3،27 تا 30)۔

2)  جس کی رہنمائی (Guidance)پر آدمی اعتماد کرے اور یہ سمجھے کہ وہ اسے صحیح راستہ بتانے والا اور غلطی سے بچانے والا ہے (بقرہ 257۔ بنی اسرائیل 97۔ الکہف 17۔50۔الجاثیہ 19)۔

3)  جس کے متعلق آدمی یہ سمجھے کہ میں دنیا میں خواہ کچھ کرتا رہوں ، وہ مجھے اس کے برے نتائج سے اور اگر خدا  ہے اور آخرت بھی ہونے والی ہے ، تو اس کے عذاب سے بچا لے گا (انساء 123۔173۔الانعام 51۔ الرعد 37۔ العنکبوت 22۔ الاحزاب 65۔ الزمر 3)

4)  جس کے متعلق آدمی یہ سمجھے کہ وہ دنیا میں فوق الفطری طریقے سے اس کی مدد کرتا ہے ، آفات و مصائب سے اس کی حفاظت کرتا ہے ، اسے روزگار دلواتا ہے ، اولاد دیتا ہے ، مرادیں بر لاتا ہے ، اور دوسری ہر طرح کی حاجتیں پوری کرتا ہے (ہود،20۔الرعد،16۔ العنکبوت، 41)

بعض مقامات پر قرآن  میں ولی کا لفظ ان میں سے کسی ایک معنی میں استعمال کیا گیا ہے ، اور بعض مقامات پر جامعیت کے ساتھ  اس کے سارے ہی مفہومات مراد ہیں۔ آیت زیر تشریح بھی انہی میں سے ایک ہے۔ یہاں اللہ کے سوا دوسروں کو ولی بنانے سے مراد مذکورہ بالا چاروں معنوں میں ان کو اپنا سرپرست بنانا اور حامی و مدد گار سمجھنا ہے۔