اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشوریٰ حاشیہ نمبر۲۸

 اس جامع فقرے کے کئی مطلب ہیں :

ایک مطلب یہ ہے کہ میں ان ساری گروہ بندیوں سے الگ رہ کر بے لاگ انصاف پسندی اختیار کرنے پر مامور ہوں۔ میرا کام یہ نہیں ہے کہ کسی گروہ کے حق میں اور کسی کے خلاف تعصب بروں۔ میرا سب انسانوں سے یکساں تعلق ہے ، اور وہ ہے سراسر عدل و انصاف کا تعلق۔ جس کی جو بات حق ہے ، میں اس کا ساتھی ہوں ، خواہ وہ غیروں کا غیر ہی کیوں نہ ہو۔ اور جس کی جو بات حق کے خلاف ہے میں اس کا مخالف ہوں ، خواہ وہ میرا قریب ترین رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔

دوسرا مطلب یہ ہے کہ میں جس حق کو تمہارے سامنے پیش کرنے پر مامور ہوں اس میں کسی کے لیے بھی کوئی امتیاز نہیں ہے ، بلکہ وہ سب کے لیے یکساں ہے۔ اس میں اپنے اور غیر ، بڑے اور چھوٹے ، غریب اور امیر ، شریف اور کمین کے لیے الگ الگ حقوق نہیں ہیں ، بلکہ جو کچھ ہے  وہ سب کے لیے حق ہے ، جو گناہ ہے وہ سب کے لیے گناہ ہے ، جو حرام ہے  وہ سب کے لیے حرام ہے ، اور جو جرم ہے وہ سب کے لیے جرم ہے۔ اس بے لاگ ضابطے میں میری اپنی ذات کے لیے بھی کوئی استثناء نہیں۔

تیسرا مطلب یہ ہے کہ میں دنیا میں عدل قائم کرنے پر مامور ہوں۔ میرے سپرد یہ کام کیا گیا ہے کہ میں لوگوں کے درمیان انصاف کروں ، اور ان نے اعتدالیوں اور بے انصافیوں کا خاتمہ کر دوں جو تمہاری زندگیوں میں اور تمہارے معاشرے میں پائی جاتی ہیں۔

ان تین مطالب کے علاوہ اس فقرے کا ایک چوتھا مطلب بھی ہے جو مکہ معظمہ میں نہ کھلا تھا مگر ہجرت کے بعد کھل گیا ، اور وہ یہ ہے کہ میں خدا کا مقرر کیا ہوا قاضی اور جج ہوں ،تمہارے درمیان انصاف کرنا میری ذمہ داری ہے۔