اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشوریٰ حاشیہ نمبر۲۳

 یعنی اس تفرقہ پروازی کا محرک کوئی نیک جذبہ نہیں تھا، بلکہ یہ اپنی نرالی اپج دکھانے کی خواہش، اپنا الگ جھنڈا بلند کرنے کی فکر، آپس کی ضدم ضدا، ایک دوسرے کو زک دینے کی کوشش، اور مال و جاہ کی طلب کا نتیجہ تھی۔ ہوشیار اور حوصلہ مند لوگوں نے دیکھا کہ بندگان خدا اگر سیدھے سیدھے خدا کے دین پر چلتے رہیں تو بس ایک خدا ہو گا جس کے آگے لوگ جھکیں گے۔ ایک رسول ہو گا جس کو لوگ پیشوا اور رہنما مانیں گے ، ایک کتاب ہو گی جس کی طرف لوگ رجوع کریں گے ، اور ایک صاف عقیدہ اور بے لاگ ضابطہ ہو گا جس کی پیروی وہ کرتے رہیں گے۔ اس نظام میں ان کی اپنی ذات کے لیے کوئی مقام امتیاز نہیں ہو سکتا جس کی وجہ سے ان کی مشیخت چلے ، اور لوگ ان کے گرد جمع ہوں ، اور ان کے آگے اور بھی جھکائیں اور جیبیں بھی خالی کریں۔ یہی وہ اصل سبب تھا جو نئے نئے عقائد اور فلسفے ، نئے نئے طرز عبادت اور مذہبی مراسم اور نئے نئے  نظام حیات ایجاد کرنے کا محرک بنا اور اسی نے خلق خدا کے ایک بڑے حصے کو دین کی صاف شاہ راہ سے ہٹا کر مختلف راہوں میں پراگندہ کر دیا۔ پھر یہ پراگندگی ان گروہوں کی باہمی بحث و جدال اور مذہبی و معاشی اور سیاسی کشمکش کی بدولت شدید تلخیوں میں تبدیل ہوتی چلی گئی ، یہاں تک کہ نوبت ان خونریزیوں تک پہنچی جن کے چھینٹوں سے تاریخ سرخ ہو رہی ہے۔