اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشوریٰ حاشیہ نمبر١۷

 اصل الفاظ ہیں لَیْسَ کَمِثْلَہٖ شَئ ءٌ ’’ کوئی چیز اس کے مانند جیسی نہیں ‘‘ا مفسرین اور اہل لغت میں س بعض کہتے ہیں کہ اس میں لفظ مثل پر کاف (حرف تشبیہ ) کا اضافہ محاورے کے طور پر کیا گیا ہے جس سے مقصود محض بات میں زور پیدا کرنا ہوتا ہے ، اور عرب میں یہ طرز بیان رائج ہے۔ مثلاً شاعر کہتا ہے وقتلیٰ کمثل جُذوع النخل۔ اور ایک دوسرا شاعر کہتا ہے ما ان کمثلھم فی الناس من احد۔ بعض دوسرے حضرات کا قول یہ ہے کہ اس جیسا کوئی نہیں کہنے کے بجائے اس کے مثل جیسا کوئی نہیں کہتے میں مبلغہ ہے ، مراد یہ ہے کہ اگر بفرض محال اللہ کا کوئی مثل ہوتا تو اس جیسا بھی کوئی نہ ہوتا ، کجا کہ خود اللہ جیسا کوئی ہو۔