اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشوریٰ حاشیہ نمبر١٦

یہ دو فعل ہیں جن میں سے ایک بصیغۂ ماضی بیان کیا گیا ہے اور دوسرا بصیغۂ مضارع جس میں استمرار کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ صیغہ ماضی میں فرمایا ’’ میں نے اس پر بھروسہ کیا، ’’یعنی ایک دفعہ میں نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے فیصلہ کر لیا کہ جیتے جی مجھے اسی کی مدد، اسی کی رہنمائی، اسی کی حمایت و حفاظت ، اور اسی کے فیصلے پر اعتماد کرنا ہے۔ پھر صیغہ مضارع میں فرمایا ’’میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ‘‘ یعنی جو معاملہ بھی مجھے اپنی زندگی میں پیش آتا ہے ، میں اس میں اللہ ہی کی طرف رجوع کیا کرتا ہوں۔ کوئی مصیبت، تکلیف، یا مشکل پیش آتی ہے تو کسی کی طرف نہیں دیکھتا، اس سے مدد مانگتا ہوں۔ کوئی خطرہ پیش آتا ہے تو اس کی پناہ ڈھونڈتا ہوں اور اس کی حفاظت پر بھروسا کرتا ہوں۔ کوئی مسئلہ در پیش ہوتا ہے تو اس سے رہنمائی طلب کرتا ہوں اور اسی کی تعلیم و ہدایت میں اس کا حل یا حکم تلاش کرتا ہوں۔ اور کسی سے نزاع ہوتی ہے تو اسی کی طرف دیکھتا ہوں کہ اس کا آخری فیصلہ وہی کرے گا اور یقین رکھتا ہوں کہ جو فیصلہ بھی وہ کرے گا وہی حق ہو گا۔