اس رکوع کو چھاپیں

سورة حٰم السجدۃ حاشیہ نمبر۵۴

یہ اس ہٹ دھرمی کا ایک اور نمونہ ہے جس سے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا مقابلی کیا جا رہا تھا کفار کہتے تھے کہ محمد (صلی اللہ علیہ و سلم ) عرب ہیں ، عربی ان کی مادری زبان ہے، وہ اگر عربی میں قرآن پیش کرتے ہیں تو یہ کیسے باور کیا جا سکتا ہے کہ یہ کلام انہوں نے خود نہیں گھڑ لیا ہے بلکہ ان پر خدا نے نازل کیا ہے۔ ان کے اس کلام کو خدا کا نازل کیا ہوا کلام تو اس وقت مانا جا سکتا تھا جب یہ کیس ایسی زبان میں یکایک دھواں دھار تقریر کرنا شروع کر دیتے جسے یہ نہیں جانتے، مثلاً فارسی یا رومی یا یونانی۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اب ان کی اپنی زبان میں قرآن بھیجا گیا ہے جسے یہ سمجھ سکیں تو ان کو یہ اعتراض ہے کہ عرب کے ذریعہ سے عربوں کے لیے عربی زبان میں یہ کلام کیوں نازل کیا گیا۔ لیکن اگر کسی دوسری زبان میں یہ بھجا جاتا تو اس وقت یہی لوگ یہ اعتراض کرتے کہ یہ معاملہ بھی خوب ہے۔ عرب قوم میں ایک عرب کو رسول بنا کر بھیجا گیا ہے، مگر کلام اس پر ایسی زبان میں نازل کیا گیا ہے جسے نہ رسول سمجھتا ہے نہ قوم۔