اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم |
سورۃ حٰم السجدة |
رکوع | ||||||||||||||||||||||||||||||
نام: اس سورہ کا نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔ ایک حٰم، دوسرے السجدہ۔ مطلب یہ ہے کہ وہ سورۃ جس کا آغاز حٰم سے ہوتا ہے اور جس میں ایک مقام پر آیت سجدہ آئی ہے۔ زمانۂ نزول: معتبر روایات کی رو سے اس کا زمانہ نزول حضرت حمزہؓ کے ایمان لانے کے بعد اور حضرت عمرؓ کے ایمان لانے سے پہلے ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے قدیم ترین سیرت نگار محمد بن اسحاق نے مشہور تابعی محمد بن کعب القرظی کے حوالہ سے یہ قصہ نقل کیا ہے کہ ایک دفعہ قریش کے کچھ سردار مسجد حرام میں محفل جماٴئے بیٹھے تھے اور مسجد کے ایک دوسرے گوشے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم تنہا تشریف رکھتے تھے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب حضرت حمزہ ایمان لا چکے تھے اور قریش کے لوگ مسلمانوں کی جمعیت میں روز افزوں اضافہ دیکھ دیکھ کر پریشان ہو رہے تھے۔ اس موقع پر عُتبہ بن ربیعہ (ابو سفیان کے خسر ) نے سرداران قریش سے کہا کہ صاحبو، اگر آپ لوگ پسند کریں تو میں جا کر محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) سے بات کروں اور ان کے سامنے چند تجویزیں رکھوں ، شاید کہ وہ ان میں سے کسی کو مان لیں اور ہم بھی اسے قبول کر لیں اور اس طرح وہ ہماری مخالفت سے باز آ جائیں ۔ سب حاضرین نے اس سے اتفاق کیا اور عتبہ اٹھ کر نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس جا بیٹھا۔ آپؐ اس کی طرف متوجہ ہوٴئے تو اس نے کہا’’ بھتیجے، تم اپنی قوم میں اپنے نسب اور خاندان کے اعتبار سے جو حیثیت رکھتے ہو وہ تمہیں معلوم ہے۔ مگر تم اپنی قوم پر ایک بڑی مصیبت لے آٴئے ہو۔ تم نے جماعت میں تفرقہ ڈال دیا۔ ساری قوم کو بے وقوف ٹھیرایا۔ قوم کے دین اور اس کے معبودوں کی برائی کی۔ اور ایسی باتیں کرنے لگے جن کے معنی یہ ہیں کہ ہم سب کے باپ دادا کافر تھے۔ اب ذرا میری بات سنو۔ میں کچھ تجویزیں تمہارے سامنے رکھتا ہوں ۔ ان پر غور کرو۔ شاید کہ ان میں سے کسی کو تم قبول کر لو‘‘۔ رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ابولولید، آپ کہیں ، میں سنوں گا۔ اس نے کہا، ‘‘ بھتیجے، یہ کام جو تم نے شروع کیا ہے، اس سے اگر تمہارا مقصد مال حاصل کرنا ہے تو ہم سب مل کر تم کو اتنا کچھ دیے دیتے ہیں کہ تم ہم میں سب سے زیادہ مالدار ہو جاؤ۔ اگر اس سے اپنی بڑائی چاہتے ہو تو ہم تمہیں اپنا سردار بناٴئے لیتے ہیں ۔ اور اگر تم پر کوئی جِن آتا ہے جسے تم خود دفع کرنے پر قادر نہیں ہو تو ہم بہترین اطبا ء بلواتے ہیں اور اپنے خرچ پر تمہارا علاج کراتے ہیں ۔‘‘ عُتبہ یہ باتیں کرتا رہا اور حضورؐ خاموش سنتے رہے۔ پھر آپ نے فرمایا، ابوالولید آپ کو جو کچھ کہنا تھا کہہ چکے؟ اس نے کہا، ہاں ۔، آپؐ نے فرمایا اچھا، اب میری سنو۔ اس کے بعد آپ نے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھ کر اسی سورۃ کی تلاوت شروع کی اور عتبہ اپنے دونوں ہاتھ پیچھے زمین پر ٹیکے غور سے سنتا رہا۔ آیت سجدہ (آیت 38) پر پہنچ کر آپؐ نے سجدہ کیا، پھر سر اٹھا کر فرمایا، ’’ اے ابوالید، میرا جواب آپ نے سن لیا، اب آپ جانیں اور آپ کا کام۔‘‘ عتبہ اٹھ کر سرداران قریش کی مجلس کی طرف چلا تو لوگوں نے دور سے اس کو دیکھتے ہی کہا، خدا کی قسم، عتبہ کا چہرہ بدلا ہوا ہے، یہ وہ صورت نہیں ہے جسے لے کر یہ گیا تھا۔پھر جب وہ آ کر بیٹھا تو لوگوں نے کہا : کیا سُن آٴئے؟ اس نے کہا : ’’ بخدا، میں نے ایسا کلام سنا کہ کبھی اس سے پہلے نہ سنا تھا۔ خدا کی قسم، نہ یہ شعر ہے، نہ سحر ہے نہ کہانت۔ اے سردارانِ قریش، میری بات مانو اور اس شخص کو اس کے حال پر چھوڑ دو۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ کلام کچھ رنگ لا کر رہے گا۔ فرض کرو، اگر عرب اس پر غالب آ گئے تو اپنے بھائی کے خلاف ہاتھ اٹھانے سے تم بچ جاؤ گے اور دوسرے اس سے نمٹ لیں گے۔ لیکن اگر وہ عرب پر غالب آگیا تو اس کی بادشاہی تمہاری بادشاہی، اور اس کی عزت تمہاری عزت ہی ہو گی۔‘‘ سرداران قریش اس کی یہ بات سنتے ہی بول اٹھے، ’’ ولید کے ابّا، آخر اس کا جادو تم پر بھی چل گیا۔‘‘ عتبہ نے کہا، میری جو راٴئے تھی وہ میں نے تمہیں بتا دی، اب تمہارا جو جی چاہے کرتے رہو (ابن ہشام، جلد 1، ص 313۔ 314) موضوع اور مضمون: عتبہ کی اس گفتگو کے جواب میں جو تقریر اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی، اس میں ان بیہودہ باتوں کی طرف سرے سے کوئی التفات نہ کیا گیا جو اس نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے کہی تھیں ۔ اس لیے کہ جو کچھ اس نے کہا تھا وہ دراصل حضورؐ کی نیت اور آپ کی عقل پر حملہ تھا۔ اس کی ساری باتوں کے پیچھے یہ مفروضہ کام کر رہا تھا کہ حضورؐ کے نبی، اور قرآن کے وحی ہونے کا تو بہر حال کوئی امکان نہیں ہے، اب لامحالہ آپؐ کی اس دعوت کا محرک یا تو مال و دولت اور حکومت و اقتدار حاصل کرنے کا جذبہ ہے، یا پھر، معاذاللہ، آپؐ کی عقل پر فتور آگیا ہے۔ پہلی صورت میں وہ آپ سے سودے بازی کرنا چاہتا تھا، اور دوسری صورت میں یہ کہہ کر آپ کی توہین کر رہا تھا کہ ہم اپنے خرچ پر آپ کی دیوانگی کا علاج کراٴئے دیتے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ اس طرح کی بیہودگیوں پر جب مخالفین اتر آئیں تو ایک شریف آدمی کا کام ان کا جواب دینا نہیں ہے بلکہ اس کا کام یہ ہے کہ ان کو قطعی نظر انداز کر کے اپنی جو بات کہنی ہو کہے۔ (1)۔ یہ خدا ہی کا نازل کردہ کلام ہے اور عربی زبان ہی میں ہے۔ جو حقیقتیں اس میں صاف صاف کھول کر بیان کی گئی ہیں ، جاہل لوگ ان کے اندر علم کی کوئی روشنی نہیں پاتے، مگر سمجھ بوجھ رکھنے والے اس روشنی کو دیکھ بھی رہے ہیں اور اس سے فائدہ بھی اٹھا رہے ہیں ۔ یہ تو خدا کی رحمت ہے کہ اس نے انسان کی رہنمائی کے لیے یہ کلام نازل کیا۔ کوئی اسے زحمت سمجھتا ہے تو یہ اس کی اپنی بد نصیبی ہے۔ خوش خبری ہے ان لوگوں کے لیے جواس سے فائدہ اٹھائیں ، اور ڈرنا چاہیے ان لوگو کو جو اس سے منہ موڑ لیں ۔ (2)۔ تم نے اگر اپنے دلوں پر غلاف چڑھا لیے ہیں اور اپنے کان بہرے کر لیے ہیں تو نبی کے سپرد یہ کام نہیں کیا گیا ہے کہ جو نہیں سننا چاہتا اسے سناٴئے اور جو نہیں سمجھنا چاہتا اس کے دل میں زبردستی اپنی بات اتارے۔ وہ تو تمہارے ہی جیسا ایک انسان ہے۔ سننے والوں ہی کو سنا سکتا ہے اور سمجھنے والوں ہی کو سمجھا سکتا ہے۔ (3)۔ تم چاہے اپنی آنکھیں اور کان بند کر لو اور اپنے دلوں پر غلاف چڑھا لو، مگر حقیقت یہی ہے کہ تمہارا خدا بس ایک ہی ہے اور تم کسی دوسرے کے بندے نہیں ہو۔ تمہاری ضد سے یہ حقیقت بہر حال نہیں بدل سکتی۔ مان لو گے اور اس کے مطابق اپنا عمل درست کر لو گے تو اپنا ہی بھلا کرو گے۔ نہ مانو گے تو خود ہی تباہی سے دوچار ہو گے۔ (4)۔ تمہیں کچھ احساس بھی ہے کہ یہ شرک اور کفر تم کس کے ساتھ کر رہے ہو؟ اس خدا کے ساتھ جس نے یہ اَتھاہ کائنات بنائی ہے، جو زمین و آسمان کا خالق ہے، جس کی پیدا کی ہوئی برکتوں سے اس زمین میں تم فائدہ اٹھا رہے ہو، اور جس کے مہیا کیے ہوٴئے رزق پر تم پل رہے ہو۔ اس کا شریک تم اس کی حقیر مخلوقات کو بناتے ہو، اور سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے تو ضد میں آ کر منہ موڑتے ہو۔ (5)۔اچھا، نہیں مانتے تو خبردار ہو جاؤ کہ تم پر اسی طرح کا عذاب اچانک ٹوٹ پڑنے کے لیے تیار ہے جیسا عاد اور ثمود پر آیا تھا۔ اور یہ عذاب بھی تمہارے جرم کی آخری سزا نہ ہو گا، بلکہ آگے میدان حشر کی باز پرس اور جہنم کی آگ ہے۔ (6)۔ بڑا ہی بدقسمت ہے وہ انسان جس کے ساتھ ایسے شیاطین جِن و انس لگ جائیں جو اسے ہر طرف ہرا ہی ہرا دکھاتے رہیں ، اسکی حماقتوں کو اس کے سامنے خوشنما بنا کر پیش کریں اور اسے کبھی خود صحیح بات سوچنے دیں ، نہ کسی دوسرے سے سننے دیں ۔ اس طرح کے نادان لوگ آج تو یہاں ایک دوسرے بڑھاوے چڑھاوے دے رہے ہیں ، اور ہر ایک دوسرے کی شہ پا کر نہلے پر دہلا مار رہا ہے، مگر قیامت کے راز جب شامت آٴئے گی تو ان میں سے ہر ایک کہے گا کہ جن لوگوں نے مجھے بہکایا تھا وہ میرے ہاتھ لگ جائیں تو انہیں پاؤں تلے روند ڈالوں ۔ (7)۔ یہ قرآن ایک اٹل کتاب ہے۔ اسے تم اپنی گھٹیا چالوں اور اپنے جھوٹ کے ہتھیاروں سے شکست نہیں دے سکتے۔ باطل خواہ سامنے سے آٴئے یا در پردہ اور بالواسطہ حملہ آور ہو، اسے زک دینے میں کبھی کامیاب نہ ہو سکے گا۔ (8)۔ آج تمہاری اپنی زبان میں یہ قرآن پیش کیا جا رہا ہے تاکہ تم اسے سمجھ سکو تو تم یہ کسی عجمی زبان میں آنا چاہیے تھا۔ لیکن اگر ہم تمہاری ہدایت کے لیے عجمی مذاق ہے، عرب قوم کی ہدایت کے لیے عجمی زبان میں کلام فرمایا جا رہا ہے جسے یہاں کوئی نہیں سمجھتا۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ تمہیں دراصل ہدایت مطلوب ہی نہیں ہے۔ نہ ماننے کے لیے نت نئے بہانے تراش رہے ہو۔ (9)۔کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ اگر فی الواقع حقیقت یہی نکلی کہ یہ قرآن خدا کی طرف سے ہے تو اس کا انکار کر کے اور اس کی مخالفت میں اتنی دور تک جا کر تم کس انجام سے دوچار ہو گے۔ (10)۔ آج تم نہیں مان رہے ہو، مگر عنقریب تم اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے کہ اس قرآن کی دعوت تمام آفاق پر چھا گئی ہے،اور تم خود اس سے مغلوب ہو چکے ہو۔ اس وقت تمہیں پتہ چل جاٴئے گا کہ جو کچھ تم سے کہا جا رہا تھا، وہ حق تھا۔ مخالفین کو یہ جوابات دینے کے ساتھ ان مسائل کی طرف بھی توجہ فرمائی گئی ہے جو اس شدید مزاحمت کے ماحول میں اہل ایمان کو اور خود نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو در پیش تھے۔ ایمان لانے والوں کے لیے اس وقت تبلیغ کرنا تو در کنار، ایمان کے راستے پر قائم رہنا بھی سخت دشوار ہو رہا تھا، اور ہر اس شخص کی جان عذاب میں آ جاتی تھی جس کے متعلق یہ ظاہر ہو جاتا تھا کہ وہ مسلمان ہو گیا ہے۔ دشمنوں کی خوفناک جتھہ بندی اور ہر طرف چھائی ہوئی طاقت کے مقابلے میں وہ اپنے آپ کو بالکل بے بس اور بے یار و مدد گا محسوس کر رہے تھے۔ اس حالت میں اول تو یہ کہہ کر ان کی ہمت بندھائی گئی کہ تم حقیقت میں بے یار مدد گار نہیں ہو، بلکہ جو شخص بھی ایک دفعہ خدا کو اپنا رب مان کر اس عقیدے اور مسلک پر مضبوطی کے ساتھ جم جاتا ہے، خدا کے فرشتے اس پر نازل ہوتے ہیں اور دنیا سے لے کر آخرت تک اس کا ساتھ دینے ہیں ۔ پھر یہ فرما کر انکا حوصلہ بڑھایا گیا کہ بہترین ہے وہ انسان جو خود نیک عمل کرے، دوسروں کو خدا کی طرف بلاٴئے، اور ڈٹ کر کہے کہ میں مسلمان ہوں ۔ |
www.tafheemulquran.net |
جلد چہارم | پچھلا رکوع
|
رکوعاتھا6 |
|
سورة حٰم السجدة مکیة
|
اٰیاتُھَا 54 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے حٰ مٓ، یہ خدائے رحمٰن و رحیم کی طرف سے نازل کردہ چیز ہے ، ایک ایسی کتاب جس کی آیات خوب کھول کر بیان کی گئی ہیں، عربی زبان کا قرآن، اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں، بشارت دینے والا اور ڈرانے والا۔ 1 |
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ حٰمٓۚ۰۰۱تَنْزِيْلٌ مِّنَ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِۚ۰۰۲كِتٰبٌ فُصِّلَتْ اٰيٰتُهٗ قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا لِّقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَۙ۰۰۳بَشِيْرًا وَّ نَذِيْرًا١ۚ فَاَعْرَضَ اَكْثَرُهُمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُوْنَ۰۰۴وَ قَالُوْا قُلُوْبُنَا فِيْۤ اَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُوْنَاۤ اِلَيْهِ وَ فِيْۤ اٰذَانِنَا وَقْرٌ وَّ مِنْۢ بَيْنِنَا وَ بَيْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ اِنَّنَا عٰمِلُوْنَ۰۰۵قُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوْحٰۤى اِلَيَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ فَاسْتَقِيْمُوْۤا اِلَيْهِ وَ اسْتَغْفِرُوْهُ١ؕ وَ وَيْلٌ لِّلْمُشْرِكِيْنَۙ۰۰۶الَّذِيْنَ لَا يُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ كٰفِرُوْنَ۰۰۷اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ اَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُوْنٍؒ۰۰۸ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع | پچھلا رکوع |
جلد چہارم |
رکوعاتھا6 |
|
سورة حٰم السجدة مکیة
|
اٰیاتُھَا
54 |
اے نبی ؐ ، اِن سے کہو، کیا تم اُس خدا سے کُفر کرتے ہو اور دُوسروں کو اُس کا ہمسر ٹھہراتے ہو جس نے زمین کو دو دنوں میں بنا دیا؟ وہی تو سارے جہان والوں کا ربّ ہے۔ اُس نے (زمین کو وجود میں لانے کے بعد)اوپر سے اس پر پہاڑ جمادیے اور اس میں برکتیں رکھ دیں 11 اور اس کے اندر سب مانگنے والوں کے لیے ہر ایک کی طلب و حاجت کے مطابق ٹھیک اندازے سے خوراک کا سامان مہیّا کر دیا۔ 12 یہ سب کام چار دن میں ہو گئے۔ 13 پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اُس وقت دھواں تھا۔ 14 اُس نے آسمان اور زمین سے کہا” وجود میں آجاوٴ، خواہ تم چاہو یا نہ چاہو۔“ دونوں نے کہا” ہم آگئے فرمانبرداروں کی طرح۔“ 15 تب اُس نے دو دن کے اندر سات آسمان بنا دیے، اور ہر آسمان میں اُس کا قانون وحی کردیا۔ اور آسمانِ دنیا کو ہم نے چراغوں سے آراستہ کیا اور اسے خوب محفوظ کر دیا۔ 16 یہ سب کچھ ایک زبردست علیم ہستی کا منصُوبہ ہے۔ |
قُلْ اَىِٕنَّكُمْ لَتَكْفُرُوْنَ بِالَّذِيْ خَلَقَ الْاَرْضَ فِيْ يَوْمَيْنِ وَ تَجْعَلُوْنَ لَهٗۤ اَنْدَادًا١ؕ ذٰلِكَ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَۚ۰۰۹وَ جَعَلَ فِيْهَا رَوَاسِيَ مِنْ فَوْقِهَا وَ بٰرَكَ فِيْهَا وَ قَدَّرَ فِيْهَاۤ اَقْوَاتَهَا فِيْۤ اَرْبَعَةِ اَيَّامٍ١ؕ سَوَآءً لِّلسَّآىِٕلِيْنَ۰۰۱۰ثُمَّ اسْتَوٰۤى اِلَى السَّمَآءِ وَ هِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَ لِلْاَرْضِ ائْتِيَا طَوْعًا اَوْ كَرْهًا١ؕ قَالَتَاۤ اَتَيْنَا طَآىِٕعِيْنَ۰۰۱۱فَقَضٰىهُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ فِيْ يَوْمَيْنِ وَ اَوْحٰى فِيْ كُلِّ سَمَآءٍ اَمْرَهَا١ؕ وَ زَيَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيْحَ١ۖۗ وَ حِفْظًا١ؕ ذٰلِكَ تَقْدِيْرُ الْعَزِيْزِ الْعَلِيْمِ۰۰۱۲فَاِنْ اَعْرَضُوْا فَقُلْ اَنْذَرْتُكُمْ صٰعِقَةً مِّثْلَ صٰعِقَةِ عَادٍ وَّ ثَمُوْدَؕ۰۰۱۳اِذْ جَآءَتْهُمُ الرُّسُلُ مِنْۢ بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ وَ مِنْ خَلْفِهِمْ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّا اللّٰهَ١ؕ قَالُوْا لَوْ شَآءَ رَبُّنَا لَاَنْزَلَ مَلٰٓىِٕكَةً فَاِنَّا بِمَاۤ اُرْسِلْتُمْ بِهٖ كٰفِرُوْنَ۰۰۱۴فَاَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوْا۠ فِي الْاَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَ قَالُوْا مَنْ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً١ؕ اَوَ لَمْ يَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِيْ خَلَقَهُمْ هُوَ اَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً١ؕ وَ كَانُوْا بِاٰيٰتِنَا يَجْحَدُوْنَ۰۰۱۵فَاَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيْحًا صَرْصَرًا فِيْۤ اَيَّامٍ نَّحِسَاتٍ لِّنُذِيْقَهُمْ عَذَابَ الْخِزْيِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا١ؕ وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَخْزٰى وَ هُمْ لَا يُنْصَرُوْنَ۰۰۱۶وَ اَمَّا ثَمُوْدُ فَهَدَيْنٰهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمٰى عَلَى الْهُدٰى فَاَخَذَتْهُمْ صٰعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُوْنِ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَۚ۰۰۱۷وَ نَجَّيْنَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا يَتَّقُوْنَؒ۰۰۱۸ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد چہارم |
رکوعاتھا6 |
|
سورة حٰم السجدة مکیة
|
اٰیاتُھَا
54 |
اور ذرا اُس وقت کا خیال کرو جب اللہ کے دشمن دوزخ کی طرف جانے کے لیے گھیر لائے جائیں گے۔ 23 اُن کے اگلوں کو پچھلوں کے آنے تک روک رکھا جائے گا، 24 پھر جب سب وہاں پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے جسم کی کھالیں ان پر گواہی دیں گی کہ وہ دنیا میں کیا کچھ کرتے رہے ہیں۔ 25 وہ اپنے جسم کی کھالوں سے کہیں گے” تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی؟“ وہ جواب دیں گی” ہمیں اُسی خدا نے گویائی دی ہے جس نے ہر چیز کو گویا کر دیا ہے۔ 26 اُسی نے تم کو پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اور اب اُسی کی طرف تم واپس لائے جارہے ہو۔ تم دنیا میں جرائم کرتے وقت جب چھُپتے تھے تو تمہیں یہ خیال نہ تھا کہ کبھی تمہارے اپنے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہارے جسم کی کھالیں تم پر گواہی دیں گی۔ بلکہ تم نے تو یہ سمجھا تھا کہ تمہارے بہت سے اعمال کی اللہ کو بھی خبر نہیں ہے۔ تمہارا یہی گمان جو تم نے اپنے ربّ کے ساتھ کیا تھا، تمہیں لے ڈُوبا اور اسی کی بدولت تم خسارے میں پڑ گئے۔“ 27 اس حالت میں وہ صبر کریں (یا نہ کریں)آگ ہی ان کا ٹھکانا ہوگی، اور اگر رجوع کا موقع چاہیں گے کوئی موقع انہیں نہ دیا جائے گا۔ 28 ہم نے ان پر ایسے ساتھی مسلّط کر دیے تھے جو انہیں آگے اور پیچھے ہر چیز خوشنما کر دکھاتے تھے، 29 آخر کا ر اُن پر بھی وہی فیصلہٴ عذاب چسپاں ہو کر رہا جو ان سے پہلے گزرے ہوئے جِنّوں اور انسانوں کے گروہوں پر چسپاں ہو چکا تھا، یقیناًوہ خسارے میں رہ جانے والے تھے۔ ؏۳ |
وَ يَوْمَ يُحْشَرُ اَعْدَآءُ اللّٰهِ اِلَى النَّارِ فَهُمْ يُوْزَعُوْنَ۰۰۱۹حَتّٰۤى اِذَا مَا جَآءُوْهَا شَهِدَ عَلَيْهِمْ سَمْعُهُمْ وَ اَبْصَارُهُمْ وَ جُلُوْدُهُمْ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۰۰۲۰وَ قَالُوْا لِجُلُوْدِهِمْ لِمَ شَهِدْتُّمْ عَلَيْنَا١ؕ قَالُوْۤا اَنْطَقَنَا اللّٰهُ الَّذِيْۤ اَنْطَقَ كُلَّ شَيْءٍ وَّ هُوَ خَلَقَكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ۰۰۲۱وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُوْنَ اَنْ يَّشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَ لَاۤ اَبْصَارُكُمْ وَ لَا جُلُوْدُكُمْ وَ لٰكِنْ ظَنَنْتُمْ اَنَّ اللّٰهَ لَا يَعْلَمُ كَثِيْرًا مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ۰۰۲۲وَ ذٰلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِيْ ظَنَنْتُمْ بِرَبِّكُمْ اَرْدٰىكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِيْنَ۰۰۲۳فَاِنْ يَّصْبِرُوْا فَالنَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ١ۚ وَ اِنْ يَّسْتَعْتِبُوْا۠ فَمَا هُمْ مِّنَ الْمُعْتَبِيْنَ۰۰۲۴وَ قَيَّضْنَا لَهُمْ قُرَنَآءَ فَزَيَّنُوْا لَهُمْ مَّا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ وَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِيْۤ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ١ۚ اِنَّهُمْ كَانُوْا خٰسِرِيْنَؒ۰۰۲۵ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد چہارم |
رکوعاتھا6 |
|
سورة حٰم السجدة مکیة
|
اٰیاتُھَا
54 |
یہ منکرینِ حق کہتے ہیں”اِس قرآن کو ہرگز نہ سُنو اور جب یہ سنایا جائے تو اس میں خلل ڈالو، شاید کہ اس طرح تم غالب آجاوٴ۔“ 30 اِن کافروں کو ہم سخت عذاب کا مزا چکھا کر رہیں گے اور جو بدترین حرکات یہ کرتے رہے ہیں ان کا پُورا پُورا بدلہ اِنہیں دیں گے۔ وہ دوزخ ہے جو اللہ کے دُشمنوں کو بدلے میں ملے گی۔ اُسی میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اِن کا گھر ہوگا۔ یہ ہے سزا اِس جرم کی کہ وہ ہماری آیات کا انکار کرتے رہے۔ وہاں یہ کافر کہیں گے کہ ” اے ہمارے ربّ، ذرا ہمیں دکھا دے اُن جِنّوں اور انسانوں کو جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا، ہم انہیں پاوٴں تلے روند ڈالیں گے تاکہ وہ خوب ذلیل و خوار ہوں۔“ 31 |
وَ قَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَا تَسْمَعُوْا لِهٰذَا الْقُرْاٰنِ وَ الْغَوْا فِيْهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُوْنَ۰۰۲۶فَلَنُذِيْقَنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا عَذَابًا شَدِيْدًا١ۙ وَّ لَنَجْزِيَنَّهُمْ اَسْوَاَ الَّذِيْ كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۰۰۲۷ذٰلِكَ جَزَآءُ اَعْدَآءِ اللّٰهِ النَّارُ١ۚ لَهُمْ فِيْهَا دَارُ الْخُلْدِ١ؕ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا بِاٰيٰتِنَا يَجْحَدُوْنَ۰۰۲۸وَ قَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا رَبَّنَاۤ اَرِنَا الَّذَيْنِ اَضَلّٰنَا مِنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ نَجْعَلْهُمَا تَحْتَ اَقْدَامِنَا لِيَكُوْنَا مِنَ الْاَسْفَلِيْنَ۰۰۲۹اِنَّ الَّذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلٰٓىِٕكَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَبْشِرُوْا بِالْجَنَّةِ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ۰۰۳۰نَحْنُ اَوْلِيٰٓؤُكُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَ فِي الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ لَكُمْ فِيْهَا مَا تَشْتَهِيْۤ اَنْفُسُكُمْ وَ لَكُمْ فِيْهَا مَا تَدَّعُوْنَؕ۰۰۳۱نُزُلًا مِّنْ غَفُوْرٍ رَّحِيْمٍؒ۰۰۳۲ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد چہارم |
رکوعاتھا6 |
|
سورة حٰم السجدة مکیة
|
اٰیاتُھَا
54 |
اور اُس شخص کی بات سے اچھی بات اور کس کی ہو گی جس نے اللہ کی طرف بُلایا اور نیک عمل کیا اور کہا کہ میں مسلمان ہوں۔ 36 |
وَ مَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَ عَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِيْ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ۰۰۳۳وَ لَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَ لَا السَّيِّئَةُ١ؕ اِدْفَعْ بِالَّتِيْ هِيَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِيْ بَيْنَكَ وَ بَيْنَهٗ عَدَاوَةٌ كَاَنَّهٗ وَلِيٌّ حَمِيْمٌ۰۰۳۴وَ مَا يُلَقّٰىهَاۤ اِلَّا الَّذِيْنَ صَبَرُوْا١ۚ وَ مَا يُلَقّٰىهَاۤ اِلَّا ذُوْ حَظٍّ عَظِيْمٍ۰۰۳۵وَ اِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ۰۰۳۶وَ مِنْ اٰيٰتِهِ الَّيْلُ وَ النَّهَارُ وَ الشَّمْسُ وَ الْقَمَرُ١ؕ لَا تَسْجُدُوْا لِلشَّمْسِ وَ لَا لِلْقَمَرِ وَ اسْجُدُوْا لِلّٰهِ الَّذِيْ خَلَقَهُنَّ اِنْ كُنْتُمْ اِيَّاهُ تَعْبُدُوْنَ۰۰۳۷فَاِنِ اسْتَكْبَرُوْا فَالَّذِيْنَ عِنْدَ رَبِّكَ يُسَبِّحُوْنَ لَهٗ بِالَّيْلِ وَ النَّهَارِ وَ هُمْ لَا يَسْـَٔمُوْنَؑ۰۰۳۸وَ مِنْ اٰيٰتِهٖۤ اَنَّكَ تَرَى الْاَرْضَ خَاشِعَةً فَاِذَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَآءَ اهْتَزَّتْ وَ رَبَتْ١ؕ اِنَّ الَّذِيْۤ اَحْيَاهَا لَمُحْيِ الْمَوْتٰى ١ؕ اِنَّهٗ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۰۰۳۹اِنَّ الَّذِيْنَ يُلْحِدُوْنَ فِيْۤ اٰيٰتِنَا لَا يَخْفَوْنَ عَلَيْنَا١ؕ اَفَمَنْ يُّلْقٰى فِي النَّارِ خَيْرٌ اَمْ مَّنْ يَّاْتِيْۤ اٰمِنًا يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ١ؕ اِعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ١ۙ اِنَّهٗ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ۰۰۴۰اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِالذِّكْرِ لَمَّا جَآءَهُمْ١ۚ وَ اِنَّهٗ لَكِتٰبٌ عَزِيْزٌۙ۰۰۴۱لَّا يَاْتِيْهِ الْبَاطِلُ مِنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَ لَا مِنْ خَلْفِهٖ١ؕ تَنْزِيْلٌ مِّنْ حَكِيْمٍ حَمِيْدٍ۰۰۴۲مَا يُقَالُ لَكَ اِلَّا مَا قَدْ قِيْلَ لِلرُّسُلِ مِنْ قَبْلِكَ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ وَّ ذُوْ عِقَابٍ اَلِيْمٍ۰۰۴۳وَ لَوْ جَعَلْنٰهُ قُرْاٰنًا اَعْجَمِيًّا لَّقَالُوْا لَوْ لَا فُصِّلَتْ اٰيٰتُهٗ١ؕ ءَؔاَعْجَمِيٌّ وَّ عَرَبِيٌّ١ؕ قُلْ هُوَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّ شِفَآءٌ١ؕ وَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ فِيْۤ اٰذَانِهِمْ وَقْرٌ وَّ هُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى١ؕ اُولٰٓىِٕكَ يُنَادَوْنَ مِنْ مَّكَانٍۭ بَعِيْدٍؒ۰۰۴۴ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد چہارم | اگلا رکوع |
رکوعاتھا6 |
|
سورة حٰم السجدة مکیة
|
اٰیاتُھَا
54 |
اس سے پہلے ہم نے موسیٰؑ کو کتا ب دی تھی اور اس کے معاملے میں بھی یہی اختلاف ہوا تھا۔56 اگر تیرے ربّ نے پہلے ہی ایک بات طے نہ کردی ہوتی تو ان اختلاف کرنے والوں کے درمیان فیصلہ چُکا دیا جاتا۔57 اور حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اُس کی طرف سے سخت اضطراب انگیز شک میں پڑے ہوئے ہیں۔58 |
وَ لَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ فَاخْتُلِفَ فِيْهِ١ؕ وَ لَوْ لَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ١ؕ وَ اِنَّهُمْ لَفِيْ شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيْبٍ۰۰۴۵مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهٖ وَ مَنْ اَسَآءَ فَعَلَيْهَا١ؕ وَ مَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيْدِ۰۰۴۶اِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِ١ؕ وَ مَا تَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٰتٍ مِّنْ اَكْمَامِهَا وَ مَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰى وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِهٖ١ؕ وَ يَوْمَ يُنَادِيْهِمْ اَيْنَ شُرَكَآءِيْ١ۙ قَالُوْۤا اٰذَنّٰكَ١ۙ مَا مِنَّا مِنْ شَهِيْدٍۚ۰۰۴۷وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَدْعُوْنَ مِنْ قَبْلُ وَ ظَنُّوْا مَا لَهُمْ مِّنْ مَّحِيْصٍ۰۰۴۸لَا يَسْـَٔمُ الْاِنْسَانُ مِنْ دُعَآءِ الْخَيْرِ١ٞ وَ اِنْ مَّسَّهُ الشَّرُّ فَيَـُٔوْسٌ قَنُوْطٌ۰۰۴۹وَ لَىِٕنْ اَذَقْنٰهُ رَحْمَةً مِّنَّا مِنْۢ بَعْدِ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُ لَيَقُوْلَنَّ هٰذَا لِيْ١ۙ وَ مَاۤ اَظُنُّ السَّاعَةَ قَآىِٕمَةً١ۙ وَّ لَىِٕنْ رُّجِعْتُ اِلٰى رَبِّيْۤ اِنَّ لِيْ عِنْدَهٗ لَلْحُسْنٰى ١ۚ فَلَنُنَبِّئَنَّ۠ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِمَا عَمِلُوْا١ٞ وَ لَنُذِيْقَنَّهُمْ مِّنْ عَذَابٍ غَلِيْظٍ۰۰۵۰وَ اِذَاۤ اَنْعَمْنَا عَلَى الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِهٖ١ۚ وَ اِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ فَذُوْ دُعَآءٍ عَرِيْضٍ۰۰۵۱قُلْ اَرَءَيْتُمْ اِنْ كَانَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ ثُمَّ كَفَرْتُمْ بِهٖ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ هُوَ فِيْ شِقَاقٍۭ بَعِيْدٍ۰۰۵۲سَنُرِيْهِمْ اٰيٰتِنَا فِي الْاٰفَاقِ وَ فِيْۤ اَنْفُسِهِمْ حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ اَنَّهُ الْحَقُّ١ؕ اَوَ لَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ اَنَّهٗ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيْدٌ۰۰۵۳اَلَاۤ اِنَّهُمْ فِيْ مِرْيَةٍ مِّنْ لِّقَآءِ رَبِّهِمْ١ؕ اَلَاۤ اِنَّهٗ بِكُلِّ شَيْءٍ مُّحِيْطٌؒ۰۰۵۴ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |