اس رکوع کو چھاپیں

سورة حٰم السجدۃ حاشیہ نمبر۳۰

 یہ کفار مکہ کے ان منصوبوں میں سے ایک تھا جس سے وہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی دعوت و تبلیغ کو ناکام کرنا چاہتے تھے۔ انہیں خوب معلوم تھا کہ قرآن اپنے اندر کس بلا کی تاثیر رکھتا ہے، اور اس کو سنانے والا کس پاٴئے کا انسان ہے، اور اس شخصیت کے ساتھ اس کا طرز ادا کس درجہ مؤثر ہے۔ وہ سمجھتے تھے کہ ایسے عالی مرتبہ شخص کی زبان سے اس دل کس انداز میں اس بے نظیر کلام کو جو سنے گا وہ آخر کار گھائل ہو کر رہے گا۔ اس لیے انہوں نے یہ پروگرام بنایا کہ اس کلام کونہ خود سنو، نہ کسی کو سننے دو۔ محمد صلی اللہ علیہ و سلم جب بھی اسے سنانا شروع کریں ، شور مچاؤ، تالی پیت دو۔ آوازے کسی، اعتراضات کی بوچھاڑ  کر دو۔ اور اتنی آواز بلند کرو کہ ان کی آواز  اس کے مقابلے میں دب جائے۔ اس تدبیر سے وہ امید رکھتے تھے کہ اللہ کے نبی کو شکست دے دیں گے۔