اس رکوع کو چھاپیں

سورة حٰم السجدۃ حاشیہ نمبر۲۷

 حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ نے اس آیت کی تشریح میں خوب فرمایا ہے کہ ہر آدمی کا رویہ اس گمان کے لحاظ سے متعین ہوتا ہے جو وہ اپنے رب کے متعلق قائم کرتا ہے۔ مومن صالح کا رویہ اس لیے درست ہوتا ہے کہ وہ اپنے رب کے بارے میں صحیح گمان رکھتا ہے، اور کافر و منافق اور فاسق و ظالم کا رویہ اس لیے ظ

غلط ہوتا ہے کہ اپنے رب کے بارے میں اس کا گمان غلط ہوتا ہے۔ یہی مضمون نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک بڑی جامع اور مختصر حدیث میں ارشاد فرمایا ہے کہ تمہارا رب کہتا ہے انا عند ظن عبدی بی، ’’ میں اس گمان کے ساتھ ہو ں جو میرا بندہ مجھ سے رکھاتا ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم)