اس رکوع کو چھاپیں

سورة حٰم السجدۃ حاشیہ نمبر۲۴

 یعنی ایسا نہیں ہو گا کہ ایک ایک نسل اور ایک ایک پشت کا حساب کر کے اس کا فیصلہ یکے بعد دیگرے کیا جاتا رہے، بلکہ تمام اگلی پچھلی  نسلیں بیک وقت جمع کی جائیں گی اور ان سب کا اکٹھا حساب کیا جاٴئے گا۔ اس لیے کہ ایک شخص اپنی زندگی میں جو کچھ بھی اچھے اور برے اعمال کرتا ہے اس کے اثرات اس کی زندگی کے ساتھ ختم نہیں ہو جاتے بلکہ اس کے مرنے کے بعد بھی مدت ہاٴئے دراز تک چلتے رہتے ہیں اور وہ ان اثرات کے لیے ذمہ دار ہوتا ہے۔ اسی طرح ایک نسل اپنے دور میں جو کچھ بھی کرتی ہے اس کے اثرات بعد کی نسلوں میں صدیوں جاری رہتے ہیں اور اپنے اس ورثے کے لیے وہ ذمہ دار ہوتی ہے۔ محاسبے اور انصاف کے لیے ان سارے ہی آثار و نتائج کا جائزہ لینا اور ان کی شہادتیں فراہم کرنا نا گزیر ہے۔ اسی وجہ سے قیامت کے روز نسل پر نسل آتی جاٴئے گی اور ٹھیرائی جاتی رہے گی۔ عدالت کا کام اس وقت شروع ہو گا جب اگلے پچھلے سب جمع ہو جائیں دے۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم، ص 26 تا 29)