اس رکوع کو چھاپیں

سورة حٰم السجدۃ حاشیہ نمبر١۹

 یعنی اگر اللہ کو ہمارا یہ مذہب پسند نہ ہوتا اور وہ اس سے باز رکھنے کے لیے ہمارے پاس کوئی رسول بھیجنا چاہتا تو فرشتوں کو بھیجتا۔ تم چونکہ فرشتے نہیں ہو بلکہ ہم جیسے انسان ہی ہو اس لیے ہم یہ نہیں مانتے کہ تم کو خدا نے بھیجا ہے اور اس غرض کے لیے بھیجا ہے کہ ہم اپنا مذہب چھوڑ کر وہ دین اختیار کر لیں جسے تم پیش کر رہے ہو۔ کفار کا یہ کہنا کہ جس چیز کے لیے تم ’’ بھیجے گٴئے ہو‘‘ اسے ہم نہیں مانتے، محض طنز کے طور پر تھا۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ انکو خدا کا بھیجا ہوا مانتے تھے اور پھر ان کی بات ماننے سے انکار کرتے تھے۔ بلکہ یہ اسی طرح کا طنزیہ انداز بیان ہے جیسے فرعون نے حضرت موسیٰ کے متعلق اپنے درباریوں سے کہا تھا کہ : اِنَّ رَسُوْلَکُمْ الَّذِیْٓ اُرْسِلَ اِلَیْکُمْ لَمَجْنُوْن (الشعراء: آیت 27)۔’’ یہ رسول صاحب جو تمہارے پاس بھیجے گٴئے ہیں بالکل ہی پاگل معلوم ہوتے ہیں ۔‘‘(مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، سورہ یٰس  حاشیہ نمبر 11)