اس آیت میں دو باتیں خاص طور پر قابل توجہ ہیں۔ ایک یہ کہ دعا اور عبادت کو یہاں مترادف الفاظ سے تعبیر فرمایا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ دعائیں عبادت اور جانِ عبادت ہے۔ دوسرے یہ کہ اللہ سے دعا نہ مانگنے والوں کے لیے ’’گھمنڈ میں آ کر میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں ‘‘ کے الفاظ استعمال کیے گۓ ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ سے دعا مانگنا عین تقاضاۓ بندگی ہے، اور اس سے منہ موڑنے کے معنی یہ ہیں کہ آدمی تکبر میں مبتلا ہے اس لیے اپنے خالق و مالک کے آگے اعتراف عبودیت کرنے سے کتراتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے ارشادات میں آیت کے ان دونوں مضامین کو کھول کر بیان فرما دیا ہے۔ حضرت نعمان بن بشیر کی روایت ہے کہ حضورؐ نے فرمایا انْ الدعاء ھوا لعبادۃ ثم قرأ ادعونی استجب لکم۔ ..... یعنی دعا عین عبادت ہے، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرائی(احمد، ترمذی، ابو داؤد و، نسائی، ابن ماجہ، بن ابی حتم، ابن جریر)۔ حضرت انسؓ کی روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا الدعاء مخ العبادۃ، ’’ دعا مغز عبادت ہے ‘‘ (ترمذی)۔ حضرت ابوہریرہؓ فرمانے ہیں کہ حضورؐ نے ارشاد فرمایا من لم یسأل اللہ یغضب علیہ، ’’ جو اللہ سے نہیں مانگتا اللہ اس پر غضبناک ہوتا ہے۔‘‘ (ترمذی) |