اس رکوع کو چھاپیں

سورة المومن حاشیہ نمبر٦۲

 اس طرز بیان سے یہ بات مترشح ہوتی ہے کہ مومن آل فرعون کی حق گوئی کا یہ واقعہ حضرت موسیٰ اور فرعون کی کشمکش کے بالکل آخری زمانے میں پیش آیا تھا۔ غالباً اس طویل کشمکش سے دل برداشتہ ہو کر آخر کار فرعون نے حضرت موسیٰ کو قتل کر دینے کا ارادہ کیا ہو گا۔ مگر اپنی سلطنت کے اس با اثر شخص کی حق گوئی سے اس کو یہ خطرہ لاحق ہو گیا ہو گا کہ موسیٰ علیہ السلام کے اثرات حکومت کے بالا ئی طبقوں تک میں پہنچ گئے ہیں۔ اس لیے اس نے فیصلہ کیا ہو گا کہ حضرت موسیٰ کے خلاف یہ انتہائی اقدام کرنے سے پہلے ان عناصر کا پتہ چلایا جاۓ جو سلطنت کے امراء اور اعلیٰ عہدہ داروں میں اس تحریک سے متأثر  ہو چکے ہیں، اور ان کی سرکوبی کر لینے کے بعد حضرت موسیٰ پر ہاتھ ڈالا جاۓ۔ لیکن ابھی وہ ان تدبیروں میں لگا ہی ہوا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کو ہجرت کا حکم دے دیا، اور ان کا پیچھا کرتے ہوۓ فرعون اپنے لشکروں سمیت غرقاب ہو گیا۔