اس رکوع کو چھاپیں

سورة المومن حاشیہ نمبر۴

 پہلے فقرے اور دوسرے فقرے کے درمیان ایک خلا ہے جسے ذہن سامع پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ فحوائے کلام سے یہ بات خود بخود مترشح ہوتی ہے کہ اللہ عزّوجلّ کی آیات کے مقابلے میں جو لوگ جھگڑا لو پن کا طرز عمل اختیار کرتے ہیں، وہ سزا سے کبھی بچ نہیں سکتے۔ لامحالہ ایک نہ ایک روز ان کی شامت آنی ہے۔ اب اگر تم دیکھ رہے ہو کہ وہ لوگ یہ سب کچھ کر کے بھی خدا کی زمین میں اطمینان سے دندناتے پھر رہے ہیں، اور ان کے کاروبار خوب چمک رہے ہیں، اور ان کی حکومتیں بڑی شان سے چل رہی ہیں، اور وہ خوب داد عیش دے رہے ہیں، تو اس دھوکے میں نہ پڑ جاؤ کہ وہ خدا کی پکڑ سے بچ نکلے ہیں، یا خدا کی آیات سے جنگ کوئی کھیل ہے جسے تفریح کے طور پر کھیلا جا سکتا ہے اور اس کا کوئی بُرا نتیجہ اس کھیل کے کھلاڑیوں کو کبھی نہ دیکھنا پڑے گا۔ یہ تو دراصل ایک مہلت ہے جو خدا کی طرف سے ان کو مل رہی ہے۔ اس مہلت سے غلط فائدہ اٹھا کر جو لوگ جس قدر زیادہ شرارتیں کرتے ہیں ان کی کشتی اسی قدر زیادہ بھر کر ڈوبتی ہے۔