اس رکوع کو چھاپیں

سورة المومن حاشیہ نمبر۲۵

 روح سے مراد وحی اور نبوت ہے (تشریح کے لیے ملاحظہ  ہو جلد دوم، صفحات 524۔ 639) اور یہ ارشاد کہ اللہ  اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے یہ روح نازل کرتا ہے، اس معنی میں ہے کہ اللہ کے فضل پر کسی کا اجارہ نہیں ہے۔ جس طرح کوئی شخص یہ اعتراض کرنے کا حق نہیں رکھتا کہ فلاں شخص کو حسن کیوں دیا گیا اور فلاں شخص کو حافظہ یا ذہانت کی غیر معمولی قوت کیوں عطا کی گئی، اسی طرح کسی کو یہ اعتراض کرنے کا بھی حق نہیں ہے کہ منصب نبوت کے لیے فلاں شخص ہی کو کیوں چنا گیا اور جسے ہم چاہتے تھے اسے کیوں نہ نبی بنایا گیا۔