اس رکوع کو چھاپیں

سورة الزمر حاشیہ نمبر۴۹

یہاں الحمد لِلہ کی معنویت سمجھنے کے لیے یہ نقشہ ذہن میں لایئے کہ اوپر کا سوال لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے بعد مقرر نے سکوت کیا، تاکہ اگر مخالفین توحید کے پاس اس کا کوئی جواب ہو تو دیں۔ پھر جب ان سے کوئی جواب نہ بن  پڑا اور کسی طرف سے یہ آواز نہ آئی کہ دونوں برابر ہیں ، تو مقرر نے کہا الحمد لِلہ۔ یعنی خدا کا شکر ہے کہ تم خود بھی اپنے دلوں میں ان دونوں حالتوں کا فرق محسوس کرتے ہو اور تم میں سے کوئی بھی یہ کہنے کی جرأت نہیں رکھتا کہ ایک آقا کی بندگی سے بہت سے آقاؤں کی بندگی بہتر ہے یا دونوں یکساں ہیں۔