اس رکوع کو چھاپیں

سورة ص حاشیہ نمبر۹

 یعنی قریب کے زمانے میں ہمارے اپنے بزرگ بھی گزرے ہیں ، عیسائی اور یہودی بھی ہمارے ملک اور آس پاس کے ملکوں میں موجود ہیں ، اور مجوسیوں سے ایران و عراق اور مشرقی عرب بھرا پڑا ہے ۔ کسی نے بھی ہم سے یہ نہیں کہا کہ انسان بس ایک اللہ رب العالمین کو مانے اور دوسرے کسی کو نہ مانے ۔ ‘آخر ایک اکیلے خدا پر کون اکتفا کرتا ہے ۔ اللہ کے پیاروں کو تو سب ہی مان رہے ہیں ۔ ان کے آستانوں پر جا کر ماتھے رگڑ رہے ہیں ۔ نذریں دے رہے ہیں ۔ دعائیں مانگ رہے ہیں ۔ کہیں سے اولاد ملتی ہے ۔ کہیں سے رزق ملتا ہے ۔ کوی آستانے پر جو مراد مانگو بر آتے ہے ۔ ان کے تصرّفات کو ایک دنیا مان رہی ہے اور ان سے فیض پانے والے بتا رہے ہیں کہ ان درباروں سے لوگوں کی کس کس طرح مشکل کشائی و حاجت روائی ہوتی ہے ۔ اب اس شخص سے ہم یہ نرالی بات سن رہے ہیں ، جو کبھی کسی سے نہ سنی تھی، کہ ان میں  سے کسی کا بھی خدائی میں کوئی حصہ نہیں اور پوری کی پوری خدائی بس ایک اکیلے اللہ ہی کی ہے ۔