اس رکوع کو چھاپیں

سورة ص حاشیہ نمبر۴۷

 حضرت ایوبؑ    کا ذکر اس سیاق سباق میں یہ بتانے کے لیے کیا گیا ہے کہ اللہ کے نیک جب مصائب و شدائد میں مبتلا ہوتے ہیں تو اپنے رب سے شکوہ سنج نہیں ہوتے بلکہ صبر کے ساتھ اس کی ڈالی ہوئی آزمائشوں کو برداشت کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں ۔ ان کا یہ طریقہ نہیں ہوتا کہ اگر کچھ مدت تک خدا سے دعا مانگتے رہنے پر بلا نہ ٹلے تو پھر اس سے مایوس ہو کر دوسروں کے آستانوں پر ہاتھ پھیلانا شروع کر دیں ۔ بلکہ وہ خوب سمجھتے ہیں کہ جو کچھ ملنا ہے اللہ ہی کے ہاں سے ملنا ہے ، اس لیے مصیبتوں کا سلسلہ چاہے کتنا ہی دراز ہو، وہ اُسی کی رحمت کے امیدوار بنے رہتے ہیں ۔ اسی لیے وہ ان الطاف و عنایات سے سرفراز ہوتے ہیں جن کی مثال حضرت ایوبؑ کی زندگی میں ملتی ہے ۔ حتیٰ کہ اگر وہ کبھی مضطرب ہو کر کسی اخلاقی مخمصے میں پھنس بھی جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ انہیں بُرائی سے بچانے کے لیے ایک راہ نکال دیتا ہے جس طرح اس نے حضرت ایوبؑ کے لیے نکال دی۔