اس رکوع کو چھاپیں

سورة ص حاشیہ نمبر١۳

 فرعون کے لیے ’’ ذی الا وتاد ‘‘ (میخوں والا ) یا تو اس معنی میں استعمال کیا گیا ہے کہ اس کی سلطنت ایسی مضبوط تھی گویا میخ پر ٹھکی ہوئی ہو۔ یا اس بنا پر کہ اس کے کثیر التعداد لشکر جہاں ٹھیرتے تھے وہاں ہر طرف خیموں کی میخیں ہی میخیں ٹھکی نظر آتی تھیں ۔ یا اس بنا پر کہ وہ جس سے ناراض ہوتا تھا اسے میخیں ٹھنک کر عذاب دیا کرتا تھا۔ اور ممکن ہے کہ میخوں سے مراد اہرام مصر ہوں جو زمین کے اندر میخ کی طرح ٹھکے ہوئے ہیں ۔