اس رکوع کو چھاپیں

سورة ص حاشیہ نمبر١١

 یہ کفار کے اس قول کا جواب ہے کہ ’’ کیا ہمارے درمیان بس یہی ایک شخص رہ گیا تھا جس پر اللہ کا ذکر نازل کریا گیا۔‘‘ اس پر اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ نبی ہم کس کو بنائیں اور کسے نہ بنائیں ، اس کا فیصلہ کرنا ہمارا اپنا کام ہے ۔ یہ لوگ آخر کب سے اس فیصلے کے مختار ہو گئے ۔ اگر یہ اس کے مختار بننا چاہتے ہیں تو کائنات کی فرمانروائی کے منصب پر قبضہ کرنے کے لیے عرش پر پہنچنے کی کوشش کریں تاکہ جسے یہ اپنی رحمت کا مستحق سمجھیں اس پر وہ نازل نہ ہو۔ یہ مضمون متعدد مقامات پر قرآن مجید میں بیان ہوا ہے ، کیونکہ کفار قریش بار بار کہتے تھے کہ یہ محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) کیسے نبی بن گئے ، کیا خدا کو قریش کے بڑے بڑے سرداروں میں سے کوئی اس کام کے لیے نہ ملا تھا (ملاحظہ ہو سورہ بنی اسرائیل، آیت 100۔ الزخرف، آیات 31۔32)