اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ مچھلی قیامت تک زندہ رہتی اور حضرت یونس ؑ قیامت تک اس کے پیٹ میں زندہ رہتے ، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت تک اس مچھلی کا پیٹ ہی حضرت یونسؑ کی قبر بنا رہتا۔ مشہور مفسر قتادہ نے اس آیت کا یہی مطلب بیان کیا ہے (ابن جریر) ۔