اس رکوع کو چھاپیں

سورة الصفت حاشیہ نمبر۸۰

 اس کے دو مطلب ہیں اور دونوں ہی مراد ہیں ۔ ایک مطلب یہ ہے کہ حضرت یونس علیہ السلام پہلے ہی خدا سے غافل لوگوں میں سے نہ تھے ، بلکہ ان لوگوں میں سے تھے جو دائماً اللہ کی تسبیح کرنے والے ہیں ۔ دوسرے یہ کہ جب وہ مچھلی کے پیٹ میں پہنچے تو انہوں نے اللہ ہی کی طرف رجوع کیا اور اس کی تسبیح کی۔ سورہ انبیا میں ارشاد ہوا ہے فَنَا دٰ ی فِی الظُّلُمٰتِ اَن ْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَا نَکَ اِنِّی کُنْتُ مِنِ الظَّا لِمِیْنَ ۔ پس ان تاریکیوں میں اس نے پکارا ’’ نہیں ہے کوئی خدا مگر تو، پاک ہے تیری ذات ،بے شک میں قصور وار ہوں ۔‘‘