یہاں پہنچ کر یہ سوال ہمارے سامنے آتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے جن صاحبزادے کو قربان کرنے کے لیے آمادہ ہوئے تھے اور جنہوں نے اپنے آپ کو خود اس قربانی کے لیے پیش کر دیا تھا ، وہ کون تھے ۔ اب سے پہلے اس سوال کا جواب ہمارے سامنے بائیبل کی طرف سے آتا ہے ، اور وہ یہ ہے کہ: 1)۔ اوپر قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد گزر چکا ہے کہ اپنے وطن سے ہجرت کرتے وقت حضرت ابراہیم نے ایک صالح بیٹے کے لیے دعا کی تھی اور اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے ان کو ایک حلیم لڑکے کی بشارت دی۔ فحوائے کلام صاف بتا رہا ہے کہ یہ دعا اس وقت کی گئی تھی جب آپ بے اولاد تھے ۔ اور بشارت جس لڑکے کی دی گئی وہ آپ کا پہلونٹا بچہ تھا۔ پھر یہ بھی قرآن ہی کے سلسلہ کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہو ہی بچہ جب باپ کے ساتھ دوڑنے چلنے کے قابل ہوا تو اسے ذبح کرنے کا اشارہ فرمایا گیا۔ اب یہ بات قطعی طور پر ثابت ہے کہ حضرت ابراہیمؑ کے پہلوٹے صاحبزادے حضرت اسماعیل تھے نہ کہ حضرت اسحٰق ۔ خود قرآن مجید میں صاحبزادوں کی ترتیب اس طرح بیان ہوئی ہے : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ وَھَبَ لِیْ عَلَی الکِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ (ابراہیم۔آیت 39) |