اس رکوع کو چھاپیں

سورة الصفت حاشیہ نمبر۵۰

 یہ فقرہ خود بخود یہ ظاہر کر رہا ہے کہ صورت معاملہ دراصل کیا تھی ۔ معلوم ہوتا ہے کہ قوم کے لوگ اپنے کسی میلے میں جا رہے ہوں گے ۔ حضرت ابراہیم کے خاندان والوں نے ان سے بھی ساتھ چلنے کو کہا ہو گا ۔ انہوں نے یہ کہہ کر معذرت کر دی ہو گی کہ میری طبیعت  خراب ہے ، میں نہیں چل سکتا۔ اب اگر یہ بات بالکل ہی خلاف واقعہ ہوتی تو ضرور گھر کے لوگ ان سے کہتے کہ اچھے خاصے بھلے چنگے ہو ، بلا وجہ بہانہ بنا رہے ہو۔ لیکن جب وہ عذر کو قبول کر کے انہیں پیچھے چھوڑ گئے تو اس سے خود ہی یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ضرور اس وقت حضرت ابراہیم کو نزلہ ، کھانسی ، یا کوئی اور ایسی ہی نمایاں تکلیف ہو گی جس کی وجہ سے گھر والے انہیں چھوڑ جانے پر راضی ہو گئے ۔