اس رکوع کو چھاپیں

سورة الصفت حاشیہ نمبر۳۲

 اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آخرت میں انسان کی سماعت اور بینائی اور گویائی کس پیمانے کی ہو گی ۔ جنت میں بیٹھا ہو ایک آدمی جب چاہتا ہے کسی ٹیلی ویژن کے آلے کے بغیر بس یوں ہی جھک کر ایک ایسے شخص کو دیکھ لیتا ہے جو اس سے نہ معلوم کتنے ہزار میل کے فاصلے پر جہنم میں مبتلائے عذاب ہے ۔ پھر یہی نہیں کہ وہ دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں ، بلکہ ان کے درمیان کسی ٹیلی فون یا ریڈیو کے توسط کے بغیر براہ راست کلام بھی ہوتا ہے ۔ وہ اتنے طویل فاصلے سے بات کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی بات سنتے ہیں ۔