اس رکوع کو چھاپیں

سورة الصفت حاشیہ نمبر۲٦

 یہاں یہ نہیں بتایا گیا کہ شراب کے یہ ساغر لے کر جنّتیوں کے درمیان گردش کون کرے گا۔ اس کی تفصیل دوسرے مقامات پر ارشاد ہوئی ہے : وَ یَطُوْ فُ عَلَیْھِمْ غِلْمَانٌ  لَّھُمْ کَاَنَّھُمْ لُو ءْ لُوءٌ مَّکْنُوْنٌ ۔ اور ان کی خدمت کے لیے گردش کریں گے ان کے خادم لڑکے ، ایسے خوبصورت جیسے صدف میں چھُپے ہوئے موتی ‘‘ (الطور، آیت 24)۔ وَیَطُوْ فُ عَلَیْھِمْ وِلْدَانٌ  مُّخَلَّدُوْنَ اِذَارَ أَیْتَھُمْ حَسِبْتَھُمْ لُوْء لُؤًا مَّنْشُوْراً۔ ’’ اور ان کی خدمت کے لیے گردش کریں گے ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہنے والے ہیں ۔ تم انہیں دیکھو تو سمجھو کہ موتی بکھیر دیے گئے ہیں ‘‘ (الدہر، آیت 19)۔ پھر اس کی مزید تفصیل حضرت اَنَس اور حضرت سَمُرَہ بن جُندُب کی ان روایات میں ملتی ہے جو انہوں نے نبی صلی اللہ ولیہ و سلم سے نقل کی ہیں ۔ ان میں بتایا گیا ہے کہ ’’ مشرکین کے بچے اہل جنت کے خادم ہوں گے ‘‘ (ابو داؤد طَیالِسی، طبرانی، بزَّار) ۔ یہ روایات اگر چہ سنداً ضعیف ہیں ، لیکن متعدد دوسری احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جو بچے سنّ رشد کو نہیں پہنچے ہیں وہ جنت میں جائیں گے ۔ پھر یہ بھی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جن بچوں کے والدین جنتی ہو ں گے وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ رہیں گے تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہو ں ۔ اس کے بعد لامحالہ وہ بچے رہ جاتے ہیں جن کے ماں باپ جنّتی نہ ہوں گے ۔ سو ان کے  متعلق یہ بات معقول معلوم ہوتی ہے کہ وہ اہل جنت کے خادم بنا دیے جائیں ۔ (اس کے متعلق تفصیلی بحث کے لیے ملاحظہ ہو فتح الباری اور عمدۃالقاری، کتاب الجنائز ، باب ماقیل فی اولاد المشرکین رسائل و مسائل ، جلد سوم ، ص 177 تا 187)