اس رکوع کو چھاپیں

سورة یٰس حاشیہ نمبر٦

 اس آیت میں ’’ طوق ‘‘ سے مراد ان کی اپنی ہٹ دھرمی ہے جو ان کے لیے قبولِ حق میں مانع ہو رہی تھی۔ ’’ ٹھوڑیوں تک جکڑے جانے ‘‘ اور سر اُٹھائے کھڑے ہونے ‘‘ سے مراد وہ گردن کی اکڑ ہے جو تکبر اور نخوت کا نتیجہ ہوتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ یہ فرما رہا ہے کہ ہم نے ان  کی ضد اور ہٹ دھرمی کو ان کی گردن کا طوق بنا دیا ہے ، اور جس کبر و نخوت میں یہ مبتلا ہیں اس کی وجہ سے ان کی گردنیں اس طرح اکڑ گئی ہیں کہ اب خواہ کوئی روشن حقیقت بھی ان کے سامنے آ جائے ، یہ اس کی طرف التفات کر کے نہ دیں گے ۔