اس رکوع کو چھاپیں

سورة یٰس حاشیہ نمبر۴۵

اس سوال مطلب یہ نہ تھا کہ وہ لوگ فی الواقع  قیامت کے آنے کی تاریخ معلوم کرنا چاہتے تھے ، اور اگر مثلاً ان کو یہ بتا دیا جاتا کہ وہ فلاں سنہ میں فلاں مہینے کی فلاں تاریخ کو پیش آئے گی تو ان کا شک رفع ہو جاتا اور وہ اسے مان لیتے ۔ دراصل اس طرح  کے سوالات وہ محض کج بحثی کے لیے چیلنج کے انداز میں کرتے تھے اور ان کا مدعا یہ کہنا تھا کہ کوئی قیامت ویامت نہیں آنی ہے ، تم خواہ مخواہ ہمیں اس کے ڈراوے دیتے ہو۔ اسی بنا پر ان کے  جواب میں یہ نہیں فرمایا گیا کہ قیامت فلاں روز آئے گی،  بلکہ انہیں یہ بتایا گیا کہ وہ آئے گی اور اس شان سے آئے گی۔