اس رکوع کو چھاپیں

سورة یٰس حاشیہ نمبر۳١

 یہ توحید کے حق میں ایک اور استدلال ہے ، اور یہاں پھر پیش پا افتادہ حقائق ہی میں سے بعض کو لے کر بتایا جا رہا ہے کہ سب و روز جن اشیاء کا تم مشاہدہ کرتے اور یوں ہی غور و خوض کیے بغیر گزر جاتے ہو ان ہی کے اندر حقیقت کا سراغ دینے والے نشانات موجود ہیں۔ عورت اور مرد کا جوڑ تو خود انسان کا اپنا سبب پیدائش ہے ۔ حیوانات کی نسلیں بھی نر و مادہ کے ازدواج سے چل رہی ہیں۔ نباتات کے متعلق بھی انسان جانتا ہے کہ ان میں تزویج کا اصول کام کر رہا ہے ۔ حتیٰ کہ بے جان مادوں تک میں مختلف اشیاء جب ایک دوسرے سے جوڑ کھاتی ہیں تب کہیں ان سے طرح طرح کے مرکبات وجود میں آتے ہیں۔ خود مادے کی بنیادی ترکیب منفی اور مثبت برقی توانائی کے ارتباط سے ہوئی ہے ۔ یہ تزویج، جس کی بدولت یہ ساری کائنات وجود میں آئی ہے ، حکمت و صنّاعی کی ایسی باریکیاں اور پیچیدگیاں رکھتی ہے اور اس کے اندر ہر دو زوجین کے درمیان ایسی مناسبتیں پائی جاتی ہیں کہ بے لاگ عقل رکھنے والا کوئی شخص نہ تو اس چیز کو ایک اتفاقی حادثہ کہہ سکتا ہے کہ مختلف خداؤں نے ان بے شمار ازواج کو پیدا کر کے ان کے درمیان اس حکمت کے ساتھ جوڑ لگائے ہوں گے ۔ ازواج کا ایک دوسرے کے لیے جوڑ ہونا اور ان کے ازدواج سے نئی چیزوں کا پیدا ہونا خود وحدت خالق کی صریح دلیل ہے ۔